وہ صحابی رضی اللہ عنہ جنکے جنازہ کو فرشتوں نے غسل دیا تھا، اُن کا نام حضرت حنظلہ بن ابی عامر الانصاری رضٰی اللہ عنہ تھا۔ اسی وجہ سے آپ کو "غسیل الملائکۃ" کا لقب ملا۔ اس کی وجہ یہ تھی کہ ان کی ابھی نئی نئی شادی ہوئی تھی، جب صبح ہوئی تو جہاد کی پکارنے ان کو بے قرارکردیااور آپ نے اپنی تلوارلٹکائی اورذرہ پہن کر نکل پڑے ،میدان احدمیں آپ نے ابوسفیان کو دیکھا اوراس پروارکرنے کے لیے لپکے ،مگراس کی چیخ وپ کارپر بہت سے شہسوارقریش جمع ہوگئے اورانھوں نے حضرت حنظلہؓ کو شہیدکردیا۔جب نبی کریمﷺ کو اس کی اطلاع ملی تو آپ نے ارشادفرمایا: انی رأیت الملائکۃ تغسل حنظلہ بین السمائ والارض بمائ المزن فی صحاف الفضۃ۔ میں نے دیکھا ہے کہ فرشتے حنظلہ کو آسمان وزمین کے درمیان چاندی کے برتن سے بادلوں کے پانی سے نہلارہے ہیں۔﴿دلائل النبوۃ لابی نعیم﴾ یہ سن کر صحابہ ان کی طرف دوڑے تودیکھا کہ ان کے سر سے پانی ٹپک رہاہے۔ جب ان کی اہلیہ سے حالات دریافت کے لیے گئے تو پتہ چلاکہ وہ صبح شوق جہادمیں بغیر نہائے ہی نکل گئے تھے ۔