Skip to main content

Posts

Showing posts with the label Others

In Which Condition One Should Go To Mosque

Mosque or Masjid is Holy Islamic place where we Muslims go to offer Salah. We go to Mosque to do meeting with our creator 5 times a day. Mosque is also called House of Allah. What place can be more holy than Mosque where Zikr of Allah is done every moment of the day. As Mosque is so important place there are some things we should follow while going to Mosque which i am going to mention below. Try to go to mosque with good breath. do Miswak or toothbrush. also avoid eating Onions or Garlic before coming to mosque. there is also a hadith regarding this. "Whoever eats onions, garlic or leeks, let him not come near our masjid, for the angels are offended by what is offensive to the sons of Adam. Try to go to Mosque with clean body and clean dress. if your body needs bath then take it and then go to Mosque. its also Sunnah to use Fragrance so try to go to Mosque after using Fragrance on your dress. when you enter mosque then close or silent your Mobile Phone. these days lot of p...

Benefits of Surah Yaseen

Here are 11 Benefits of Surah Yaseen which I'd like to share with you: 1. Reading Surah Yaseen at the beginning of the day causes Allah to fulfil all your needs for that day. Hadhrat ‘Ataa’ bin Abi Ribaah (Radhiyallahu Anhu) says that Prophet Mohamed (Salallahu Alaihi Wasallam) is reported to have said, “ Whoever reads Surah Yaseen in the beginning of the day, all his needs for that day are fulfilled.” 2. Reading Surah Yaseen is equivalent to reading the whole Quran 10 times. “Everything has a heart and the heart of the Glorious Quran is Surah Yaseen. Whoever reads Surah Yaseen, Allah records for them a reward equal to that of reading the whole Quran 10 times.” [Maqal, Tirmidhi 2812/A & Dhahabi] 3. Reading Surah Yaseen and memorizing Surah Yaseen invokes the blessings of Allah. It is said that Allah recited Surah Yaseen and Surah Taha 1000 yeards before the creation of Heaven and Earth, and upon hearing this, the angels said, “Blessing is for the ummah unto whom t...

SIGNS OF QAYAMAT

SIGNS OF QAYAMAT *  Why is it so hard to tell the truth but yet so easy to tell a lie? *Why are we so sleepy in mosque but right when the prayer is over, we suddenly wake up? *Why is it so hard to talk about Allah but yet so easy to talk about nasty stuff ? *Why is it so boring to look at a Islamic Article but yet so easy to look at a nasty one? *Why is it so easy to delete a Godly e-mail but  yet we forward all of the nasty ones? *Why are the mosque's getting smaller, but yet the dance clubs are getting larger? Do you give up? Think about it .... Are you going to forward this, or delete it Just remember-Allah is watching you. Prayer Wheel, Let's see the devil stop this one! Here's what the wheel is all about. When you receive this, say a prayer for the person that sent it to you.... There are no costs, but wonderful rewards.... Let's continue praying for one another. As we look at this article we realise how true the Messenger...

Umer farooq(R.A)

اہل شام میں ایک بڑا بارعب اور قوی شخص تھا اور وہ امیر المومنین حضرت عمر رضی اللہ عنہ کی خدمت میں آیا کرتا تھا ۔ ایک دفعہ وہ کافی دن نہ آیا تو حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے لوگوں سے اسکا حال پوچھا لوگوں نے کہا امیر المومنین اس کا حال نہ پوچھیں وہ تو شراب میں مست رہنے لگ گیا ہے حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے اپنے منشی کو بلایا اور کہا کہ اس کے نام ایک خط لکھو ۔ آپ نے خط میں لکھوایا منجانب عمر بن خطاب بنام فلاں بن فلاں السلام علیکم ۔ میں تمہارے لیے اس اللہ کی حمد پیش کرتا ہوں جس کے سوا کوئ ی معبود نہیں ۔ وہ گناہوں کو معاف کرنے والا ، توبہ کو قبول کرنے والا، سخت عذاب دینے والا اور بڑی قدرت والا ہے ۔ اسکے سوا کوئی معبود نہیں ہے اور ہمیں اسکی طرف لوٹ کر جانا ہے پھر حاضرین مجلس سے کہا کہ اپنے بھائی کے لیے سب مل کر دعا کرو کہ اللہ تعالیٰ اس کے قلب کو پھیر دے اور اسکی توبہ کو قبول فرمائے ۔ سب نے مل کر دعا کی ، حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے وہ خط قاصد کو دیا اور کہا یہ خط اسے اس وقت دینا جب وہ نشے میں نہ ہو اور اس کے سوا کسی کو نہ دینا جب اس کے پاس حضرت عمر رضی اللہ عنہ کا یہ خط پہنچا تو اس نے پڑھا...

Qasam kana

سوال__ کیا کسی انسان کے نام کی قسم کهانا جائز هے ؟ اگر کسی نے کهالی اور پهر توڑ دی کیا اس کا کفارا هوگا ؟ جواب__ الله تعالی کے سواء کسی بهی انسان کی قسم کهانا جائز نهیں هے نبی کے نام کی قسم بهی جائز نهیں هے. اگرکوئی انسان کی قسم کهائے * مثلا اولاد کی ، ماں باپ کی ، یا کسی بهی انسان کی * تو یه قسم شرعا نهیں هوتی هے . اگر کوئی انسان کی قسم کهائے تو وه انسان گنهگار هوگا کیونکه الله تعالی کے سواء کس ی قِسم کی قَسم کهانا حرام هے اس کو توبه کرنا چاهیے اور یه قسم نهیں هوتی هے. اور نه کفاره هے انسان کے نام کی قسم توڑنے پر....توبه کرنا ضروری هے. _______________________ لایقسم بغیر الله تعالی..... ردالمحتار ج۳ ص۷۱۲ . فتاوی عالمگیری ، کتاب الایمان ج۲ ص۵۱ . اگر کسی نے قرآن پاک کی قسم کهائے تب یه قسم هوجاتی هے اگر کوئی توڑ دے تب اس پر کفارا بهی لازم هے . اور قسم کا کفارا یه هے ! دس مسکینوں کو ایک دن صبح وشام دونوں وقتوں کا کهانا کهلا دے یا دس مسکینوں کو ایک ایک کپڑا کم ازکم اتنا جس کی تهبند هوسکے دیدے . اور اگر اتنا خرچ موجود نه هو تو پهر تین روز متواتر روزے رکهے....

فتوح الشام ص 152

ہرقل کا ایک نصرانی کو حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے شہید کرنے کو روا نہ کر نا ہرقل نے ایک نصرانی جس کا نام طلیعہ بن ماران تھا بلا کر اس کے واسطے کچھ انعام مقرر کیا اور کہا کہ تو اسی وقت یژرب ( مدینہ طیبہ) کی طرف روانہ ہو جاؤ اور وہاں پہنچ کر حضرت عمر بن خطاب رضی کے قتل کی کوئی تدبیر سوچ کر انہیں قتل کر دے. اس نے اس کا وعدہ کیا اور سامان سفر کر کے مدینہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم میں پہنچ کر آپ کے قتل کی  فکر میں مدینہ طیبہ کی حوالی میں چھپ گیا, حضرت عمر رضی یتیموں کے اموال اور بیواؤں کے باغات کی حفاظت اور خبر گیری کے لیے مدینہ طیبہ سے باہر تشریف لائے تو یہ نصرانی ایک گنجان درخت پر چڑھ کر پتوں کی آڑ ميں بیٹھ گیا آپ اتفاق سے اسی درخت کے قریب آکر ایک پتھر کے تکیہ پر سر رکھ کر لیٹ گئے, جس کے بعد آپ سو گئے اور اس شخص نے چاہا کہ میں اتر کر اپنا کام پورا کر لوں تو اچانک جنگل سے ایک درندہ آکر آپ کے چاروں طرف گھومنے لگا اور آپ کے قدموں کو اپنی زبان سے چاٹنے لگا اور ایک غیبی ہاتف نے آواز دی اور کہا یا عمر! عدلت فامنت, یعنی اے عمر! چونکہ آپ نے عدل و انصاف کیا ہے اس لئے آپ مامون ہو گئ...

Mutti bar aata

ایک دن امیر المومنین حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالی' عنہ کھانا کھا رہے تھے کھانے کے بعد آپ کا دل کسی میٹھی چیز کھانے کو چاہا.. آپ نے اپنی زوجہ صاحبہ سے پوچھا.. " کیا کوئی میٹھی چیز نہیں ہے..؟ " انہوں نے جواب دیا.. "بیت المال سے جو راشن آتا ہے اس میں میٹھی کوئی چیز نہیں ہوتی.."   آپ سن کر چپ ہو گئے.. چند دن بعد آپ رضی اللہ تعالی' عنہ نے دیکھا کہ دسترخوان پر کھانے کے ساتھ حلوہ بھی موجود ہے.. آپ نے ا پنی زوجہ صاحبہ سے فرمایا.. " تم نے تو کہا تھا کہ ہمارے راشن میں میٹھی کوئی چیز نہیں آتی تو پھر آج یہ حلوہ کیسے بن گیا..؟ " آپ کی زوجہ محترمہ نے جواب میں فرمایا.. " میں نے جو اس دن محسوس کیا کہ آپ کو میٹھی چیز کی خواھش ھے تو میں نے یوں کیا کہ راشن میں جتنا آٹا روزانہ آتا تھا اس میں سے مٹھی بھر آٹا الگ رکھتی تھی.. آج اتنا آٹا جمع ھو گیا کہ اس کے بدلے میں نے بازار سے کجھور کا شیرہ منگوایا اور اس طرح یہ حلوہ تیار کیا.. " آپ نے حلوہ تناول فرمایا اور زوجہ صاحبہ کا شکریہ ادا کیا.. کھانے کے بعد آپ رضی اللہ تعالی' عنہ سیدھے بیت المال ...

Malk ul moat

اللہ تعالیٰ نے ملک الموت سے پوچھا ۔تجھ کو کسی بندے کی روح قبض کرتے وقت کبھی رحم بھی آیا یا نہیں ؟ملک الموت نے عرض کیا۔ اللہ رب الغزت ! مجھکو دو ذی روحوں کی جان نکالنے میں کمال رقت ہوئی تھی ، اگر تیرا حکم نہ ہوتا تو میں ہرگز ہرگز ان کی جان نہ نکالتا۔ ارشادہوا: بتاؤ‘ وہ دو لوگ کون تھے؟ عرض کیا :ایک تو وہ بچہ تھا جو نیا پیدا ہوا تھا اور اپنی ماں کے ساتھ جہاز کے ٹوٹے ہوئے تختے پر بے سروسامانی کی حالت میں بحر بیکراں میں تیراتا جا رہا تھا۔ اس وقت اس بچے کا واحد سہارا تمام کائنات میں اس کی ماں تھی تو مجھے حکم ہوا کہ اسکی ماں کی روح قبض کرلے۔ اس وقت مجھے اس بچے پر بے حد بے حد رحم آیاتھا کیونکہ اس بچے کا اس کا ماں کے سوا کوئی دوسرا خبر گیر نہ تھا اور بھوکا پیاسا بچہ اپنی ماں کے دودھ کے لئے ترس رہاتھا۔ اور باری تعالیٰ ! دوسرا ایک بادشاہ تھا جس نے ایک شہر کمال آرزو سے ایسا بنوایا تھاکہ ویسا شہر دنیا میں کہیں نہیں تھا، جب وہ شہر تیار ہو گیا اور بادشاہ اپنے شہر کو دیکھنے پہنچا تو جس وقت ایک قدم اس کا شہر کے دروازے میں تھا تو مجھے حکم ہوا اور اس کی جان قبض کر لے اس وقت بھی مجھے بہت رونا آیا...

Ghana Allah ko naraz krta hay

ﮔﺎﻧﺎ ﺍﻟﻠﮧ ﮐﻮ ﻧﺎﺭﺍﺽ ﮐﺮﺗﺎﮨﮯ۔ ﺣﻀﺮﺕ ﺿﺤﺎﮎ ﺭﺿﯽ ﺍﻟﻠﮧ ﺗﻌﺎﻟﯽ ﻋﻨﮧ ﺳﮯ ﺭﻭﺍﯾﺖ ﮨﮯ ﮐﮧ ﮔﺎﻧﺎ ﺩﻝ ﮐﻮ ﺧﺮﺍﺏ ﺍﻭﺭ ﺍﻟﻠﮧ ﭘﺎﮎ ﮐﻮ ﻧﺎﺭﺍﺽ ﮐﺮﻧﮯ ﻭﺍﻻ ﻋﻤﻞ ﮨﮯ۔ ﻧﺎﭺ ﮔﺎﻧﮯ ﮐﺎ ﭘﮩﻼ ﻧﻘﺼﺎﻥ ﺗﻮ ﯾﮧ ﮨﮯ ﮐﮧ ﺍﺱ ﺳﮯ ﺍﻟﻠﮧ ﺍﻭﺭ ﺍﺱ ﮐﮯ ﺭﺳﻮﻝ )ﺹ ( ﻧﺎﺭﺍﺽ ﮨﻮﺗﮯﮨﯿﮟ۔ﺍﻭﺭ ﺍﯾﮏ ﻣﺴﻠﻤﺎﻥ ﮐﯿﻠﺌﮯ ﻣﺴﻠﻤﺎﻥ ﮨﻮﻧﮯ ﮐﯿﻠﺌﮯ ﯾﮧ ﮐﻮﺋﯽ ﭼﮭﻮﭨﺎ ﻧﻘﺼﺎﻥ ﻧﮩﯿﮟ۔ ﺍﮔﺮ ﮨﻢ ﺍﭘﻨﮯ ﻭﺍﻟﺪﯾﻦ ﮐﻮ ﻧﺎﺭﺍﺽ ﻧﮩﯿﮟ ﮐﺮ ﺳﮑﺘﮯ ، ﺍﭘﻨﯽ ﭼﮩﭽﮩﯿﺘﯽ ﺑﯿﻮﯼ ﮐﻮ ﻧﺎﺭﺍﺽ ﻧﮩﯿﮟ ﮐﺮ ﺳﮑﺘﮯ ، ﺩﻭﺳﺖ ﺍﺣﺒﺎﺏ ﮐﻮ ﻧﺎﺭﺍﺽ ﻧﮩﯿﮟ ﮐﺮ ﺳﮑﺘﮯ، ﺟﻦ ﮐﯽ ﻧﺎﺭﺍﺿﮕﯽ ﮐﺎ ﻧﻘﺼﺎﻥ ﺻﺮﻑ ﺩﻧﯿﺎ ﻣﯿﮟ ﮨﻮ ﺳﮑﺘﺎ ﮨﮯ ، ﺗﻮ ﮨﻢ ﺍﻟﻠﮧ ﺍﻭﺭ ﺍﺱ ﮐﮯ ﺭﺳﻮﻝ )ﺹ ( ﮐﻮ ﻧﺎﺭﺍﺽ ﮐﺮﻧﮯﮐﯽ ﺟﺴﺎﺭﺕ ﮐﯿﺴﮯﮐﺮ ﻟﯿﺘﮯﮨﯿﮟ؟؟ ﺟﻦ ﮐﻮ ﻧﺎﺭﺍﺽ ﮐﺮﻧﮯ ﺳﮯ ﺩﻧﯿﺎ ﻭ ﺁﺧﺮﺕ ﺩﻭﻧﻮﮞ ﮐﺎ ﻧﻘﺼﺎﻥ ﮨﻮﺗﺎ ﮨﮯ۔ ﺣﻮﺍﻟﮧ : ﮔﻨﺎﮨﻮﮞ ﮐﺎ ﺧﻮﻓﻨﺎﮎ ﺍﻧﭽﺎﻡ ۔۔ ﺻﻔﺤﮧ - 216

Sahaba karam(R.A) ki fazeelat

صحابہ کرام رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی فضیلت قرآن کی روشنی میں صحابہ کرام رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی فضیلت: قرآن مجید کے متعدد مقامات پر اللہ تعالیٰ نے رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم کے صحابہ کی فضیلت بیان فرمائی ہے۔ مثلا اللہ تعالیٰ نے فرمایا: " مہاجرین اور انصار میں سے قبول اسلام میں پہلے سبقت کرنے والے اور وہ لوگ جو اچھے طریقے سے ان کے پیروکار ہیں، اللہ ان سب سے راضی ہو گیا اور وہ اللہ سے راضی ہو گئے اور اللہ نے ان کے لیے ایسے باغ تیار کیے ہیں جن کے نیچے نہریں بہتی ہیں، وہ ان میں ہمیشہ ہمیشہ رہیں گے یہی ہے بڑی کامیابی۔" (سورۂ التوبۃ: 09: آیت نمبر: 100) اس آیت میں صرف مہاجرین و انصار، صحابہ کے دونوں گروہوں ہی کی عظمت و فضیلت کا بیان ہے بلکہ ان کے بعد آنے والے لوگوں کی بھی فضیلت بتلائی گئی ہے بشرطیکہ ان کے اندر ایک خوبی ہو گی اور وہ یہ کہ وہ مذکورہ دونوں قسم کے صحابہ کے نقش قدم پر چلنے والے اور اچھے طریقے سے ان کی پیروی کرنے والے ہوں گے۔ صحابہ کی کتنی عظیم فضیلت اور قدرومنزلت ہے کہ ان کے پیروکاروں کو بھی انتا اونچا مقام عطا کر دیا گیا جس کی وضاحت اس آیت می...

Sayyad ata ullah shah bukhari(R.U)

حضرت مولانا سید عطاء اللہ شاہ بخاری رحمہ اللہ ایک مرتبہ تقسیمِ ہند سے پہلے کی ریاست پٹیالہ میں جلسۂ عام سے خطاب کر رہے تھے، دورانِ خطاب مجمع سے ایک سردار (بلیر سنگھ نامی سپرنٹنڈنٹ جو کہ اس وقت وردی میں بھی تھا) اسٹیج پر چڑھ کر شاہ صاحب سے پوچھنے لگا، شاہ صاحب میں نے سُنا ہے کہ آپ سید ہیں۔ شاہ جی نے جواب دیا: بھائی میں تو سیدوں کی جوتیاں سیدھی کرنے والا ہوں۔ سردار جی نے پھر پوچھا کہ شاہ جی میں نے سُنا ہے کہ جو سید ہو اُسے آگ نہیں جلاتی؟ مجمع میں شور برپا ہوگیا۔ چنانچہ شاہ جی نے سردار بلیر سنگھ کے آگے اپنے دونوں ہاتھ کردیئے۔ اُس نے اپنے ایک محافظ سے کہا کہ آگ لیکر آؤ۔ وہ آگ لیکر آیا تو سردار نے آگ سے دہکتے انگارے شاہ جی کے ہاتھوں پر رکھ دیئے۔ شاہ صاحب انگارے دونوں ہاتھوں میں لیئے کھڑے رہے۔ سارا مجمع حیران رہ گیا۔ تقریباً پانچ منٹ بعد سردار نے کہا کہ اب انگارے پھینک دیں اور مجھے اپنے ہاتھ دکھائیں۔ شاہ جی نے دونوں ہاتھ سردار بلیر سنگھ کے آگے کردیئے وہ فوراً ہاتھوں کو چوم کر شاہ صاحب کے گلے لگ گیا اور کہا کہ "شاہ جی! میرے سینے میں بھی آگ لگی ہوئی ہے، خدا کیلیئے ا...

Sahaba karam ka ek dosre ke sath hansi mazaq

صحابہ آپس میں بڑے خوبصورت مذاق کیا کرتے تھے یہاں چند ایک واقعات بیان کرتا ہوں ۔ صاحب علم افراد سے تصحیح کی درخواست ہے ! روایت ہے کہ ایک بار حضرت ابوبکر ، حضرت عمر اور حضرت علی ۔۔۔ (ر) ساتھ ساتھ کہیں جارہے تھے ۔ حضرت علی بیچ میں تھے اور دائیں بائیں حضرت عمر اور حضرت ابوبکر تھے ۔ ان دونوں صحابہ کرام کے قد اونچے تھے جبکہ حضرت علی کا قد نسبتاً نیچا تھا ۔ غالباً حضرت عمر یہ حالت دیکھ کر مسکرائے اور فرمایا " علی تم ہمارے درمیان ایسے ہو جیسے " لنا " میں "ن" ہوتا ہے "۔ حضرت علی نے مسکرا کر برجستہ جواب دیا کہ " میں ہٹ جاؤں تو " لا" رہ جائے گا ۔ " " لا " کا مطلب عربی میں "نہیں" یا "کچھ نہیں" ہے ! ٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭ ٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭ اسی طرح ایک بار حضرت علی (ر) وضو فرما رہے تھے ۔ حضرت عمر نے ان کے سر سے ٹوپی اتار لی اور ایک اونچی سی جگہ لٹکا دی ۔ حضرت علی وضو کرنے کے بعد گئے اور ٹوپی تک پہنچنے کی کوشش کی لیکن ہاتھ نہ پہنچا ۔ مسکرائے اور انتظار کرنے لگے ۔ جب حضرت عمر (ر) وضو فرمانے ...

Zameen ka tukra

کاندھلہ میں ایک مرتبہ ایک زمین کا ٹکڑا تھا اس پر جھگڑا چل پڑا، مسلمان کہتے تھے کہ یہ ہمارا ہے، ہندو کہتے تھے کہ یہ ہمارا ہے، چنانچہ یہ مقدمہ بن گیا۔ انگریز کی عدالت میں پہنچا، جب مقدمہ آگے بڑھا تو مسلمانوں نے اعلان کر دیا کہ یہ زمین کا ٹکڑا اگر ہمیں ملا تو ہم مسجد بنائینگے، ہندوﺅں نے جب سنا تو انہوں نے ضد میں کہہ دیا کہ یہ ٹکڑا اگر ہمیں ملا تو ہم اس پر مندر بنائیں گے۔ اب بات دو انسانوں کی انفرادی تھی، لیکن اس میں رنگ اجتماعی بن گیا، حتیٰ کہ ادھر مسلمان جمع ہوگئے اور ادھر ہندو اکٹھے ہوگئے اور مقدمہ ایک خاص نوعیت کا بن گیا، اب سارے شہر میں قتل و غارت ہو سکتی تھی، خون خرابہ ہو سکتا تھا، تو لوگ بھی بڑے حیران تھے کہ نتیجہ کیا نکلے گا؟ انگریز جج تھا وہ بھی پریشان تھا کہ اس میں کوئی صلح و صفائی کا پہلو نکالے ایسا نہ ہو کہ یہ آگ اگر جل گئی تو اس کا بجھانا مشکل ہو جائے۔ جج نے مقدمہ سننے کے بجائے ایک تجویز پیش کی کہ کیا کوئی ایسی صورت ہے کہ آپ لوگ آپس میںبات چیت کے ذریعے مسئلہ کا حل نکال لیں، تو ہندوﺅں نے تجویز پیش کی کہ ہم آپ کو ایک مسلمان کا نام تنہائی م یں بتائیں گے، آپ اگلی پیشی پر اس کو...

Sahaba karam ka ek dosre ke sath hansi mazaq

صحابہ آپس میں بڑے خوبصورت مذاق کیا کرتے تھے یہاں چند ایک واقعات بیان کرتا ہوں ۔ صاحب علم افراد سے تصحیح کی درخواست ہے ! روایت ہے کہ ایک بار حضرت ابوبکر ، حضرت عمر اور حضرت علی ۔۔۔ (ر) ساتھ ساتھ کہیں جارہے تھے ۔ حضرت علی بیچ میں تھے اور دائیں بائیں حضرت عمر اور حضرت ابوبکر تھے ۔ ان دونوں صحابہ کرام کے قد اونچے تھے جبکہ حضرت علی کا قد نسبتاً نیچا تھا ۔ غالباً حضرت عمر یہ حالت دیکھ کر مسکرائے اور فرمایا " علی تم ہمارے درمیان ایسے ہو جیسے " لنا " میں "ن" ہوتا ہے "۔ حضرت علی نے مسکرا کر برجستہ جواب دیا کہ " میں ہٹ جاؤں تو " لا" رہ جائے گا ۔ " " لا " کا مطلب عربی میں "نہیں" یا "کچھ نہیں" ہے ! ٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭ ٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭ اسی طرح ایک بار حضرت علی (ر) وضو فرما رہے تھے ۔ حضرت عمر نے ان کے سر سے ٹوپی اتار لی اور ایک اونچی سی جگہ لٹکا دی ۔ حضرت علی وضو کرنے کے بعد گئے اور ٹوپی تک پہنچنے کی کوشش کی لیکن ہاتھ نہ پہنچا ۔ مسکرائے اور انتظار کرنے لگے ۔ جب حضرت عمر (ر) وضو فرمانے لگے ت...