Skip to main content

Posts

Showing posts from July, 2013

Alama ibn e tamia(R.A)

"جب تم کفار کو عروج پر دیکھو تو جان لو کہ ضرور انہوں نے مسلمانوں والی صفات اپنالی ہیں اور جب دیکھو کہ مسلمان ذلت و پستی میں ہیں تو جان لو کہ ضرور انہوں نے کفار کی بُری خصلتوں کو اپنالیا ہے " علامہ ابن تیمیہ رحمتہ الل ہ

Surah Al-Baqarah 2, Verse 18

اور (اے نبی!) جب میرے بندے میرے بارے میں آپ سے سوال کریں تو آپ کہہ  دیں کہ میں بہت قریب ہوں، ہر دعا کرنے والے کی دعا قبول کرتا ہوں ، جب بھی وہ مجھ سے دعا کرے، پس چاہیے کہ وہ بھی میرے حکموں کو مانیں اور مجھ پر ایمان لائیں تا کہ ہدایت پائیں۔ Surah Al-Baqarah 2, Verse 18 6

Nafs

نفس وہ بھوکا کتا ھے جو انسان سے غلط کام کروانے کے لئے اس وقت تک بھونکتا رھتا ھے جب تک وه غلط کام کروا نہ لے، اور جب انسان وه کام کر لیتا ھے تو یہ کتا سو جاتا ھے لیکن سونے سے پہلے ضمیر کو جگا جاتا ھے. امام غزالی رحمتہ الله علی ہ

Hamary Nabi(S.A.W)

ایک مرتبہ حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا بیمار ہوئیں ان کاحال پو چھنے کیلئے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے ،ایک صحابی عمران بن حصین جو کہ قریش کے سردار تھے وہ بھی ساتھ تھے ،دروازے پر جاکر پوچھا کہ بیٹی اندر آئوں میرے ساتھ ایک اور آدمی بھی ہے ،تو حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا نے عرض کیا کہ یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میرے گھر میں اتنا کپڑا نہیں کہ میں پردہ کرسکوں چادر کوئی نہیں چہرہ چھپانے کیلئے ، ہمارے علم کے مطابق یہ کیسی بے بسی کی زندگی ہے ۔یہ بھی کوئی زندگی ہے کہ کپڑا کوئی نہ ہو ، حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی سب سے پیاری بیٹی جنت کی عورتوں کی سردار اور جنت کے سردار وں کی ماں ،اللہ کے شیر کی بیوی اور محمد کی بیٹی اس حال میں ہے کہ گھر میں چادر پردے کو نہیں ، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی چادر مرحمت فرما ئی کہ میری چادر سے پردہ کرلو ،آپ اندر تشریف لائے اور پو چھا بیٹی کیا حال ہے ،انہوں نے عرض کی اباجان بھوک بھی ہے اور بیماری کے علاج کے پیسے بھی نہیں ، تو حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے گلے لگایا اور آپ بھی رونے لگے اللہ اکبر ۔طائف میں پتھر وں کی بارش میں رونا نہیں آیا

Zaid bin haris

ایک نو عمر عرب لڑکا مکہ کی منڈی میں بطورغلام فروخت ہوا ۔اس کا نام زید بن حارث تھا اور اس کا تعلق شمالی عرب کے ایک بڑے قبیلہ کلب سے تھا۔ اس لڑکے کو بنو کلب کے ایک ہمسایہ قبیلہ نے ایک تصادم کے د وران گرفتا ر کر لیا تھا اور مکہ لا کر فروخت کر دیا ۔یہ لڑکا بڑا حسین اور دانشمند تھا بی بی خدیجہ رضی اللہ عنہ نے اسے خرید لیا اور اسے اپنے شوہر کی خدمت میں بطور ذاتی ملازم کے پیش کیا۔اس لڑکے کے غمزدہ باپ جو  اپنے قبیلہ کے سردا ر تھا،بیٹے کی تلاش میں دور دور تک مارا مارا پھر تا رہا اور با لاخر اسے معلوم ہوا کہ اس کا بیٹا کہا ہے وہ بھاری رقم لے کر پہنچا تا کہ زرِ فدیہ ادا کر کے بچے کو آزاد کر ائے جب وہ رسولِ خدا صلی اللہ علیہ وسلم سے ملا تو حضور صلی اللہ علیہ وسلم اس کی بپتا سے بے حد متاثر ہوئے رسولِ خدا صلی اللہ علیہ وسلم نے کہا بچے کو یوں واپس خرید نے کی نسبت ایک اور بہتر طریقہ بھی ہے وہ یہ کہ میں خود بچے سے پوچھ لیتا ہوں۔ اگر وہ آپ کے ساتھ جانا چاہے آپ ایک کوڑی ادا کئے بغیر اپنے بیٹے کو لے جا سکتے ہیں ۔ اس کے بعد رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے زید کو بلایا، وہ فوراً ہی حاضری خدمت ہو

Quran parhta hun samajta nahi

بزرگ کا مطالبہ سن کر وہ حیران رہ گیا۔۔وہاں یہاں اپنا ایک سوال لے کر آیا تھا کہ میں قرآن پڑھتا ہوں مجھے سمجھ نہیں آتا۔۔جب سمجھ نہیں آتا تو پڑھنے کا کیا فائدہ؟ جواب میں بزرگ نے اسے سامنے موجود ایک بالٹی قریبی دریا سے بھر کر لانے کا کہا وہ شخص حیرانگی سے اٹھا اور بالٹی اٹھائی اس میں تو کچھ کوئلے ہیں۔۔وہ پھینک دوں؟۔۔شخص نے استفسار کیا نہیں۔۔ان کوئلوں کو بھی بیچ میں رہنے دو اور اسی طرح ساتھ والے در یا سے پانی لے آو۔ وہ شخص جب بالٹی میں پانی لا رہا تھا اسے احساس ہوا کہ پالٹی کے پیندے میں سوراخ ہیں پانی بہتا جا رہا ہے۔ جب وہ بزرگ کی جھونپڑی تک پہنچا پانی سوراخوں سے بہہ چکا تھا اور بالٹی میں موجود کوئلے بھی اب نرم پڑ چکے تھے۔ اس بالٹی میں سوراخ ہے پانی نہیں یہاں تک آئے گا۔۔۔اس شخص نے بزرگ سے کہا ایک بار پھر بالٹی بھر کر لاو۔۔بزرگ نے اس کا سوال نظر انداز کیا اور حکم دیا وہ شخص دوبارہ دریار پر گیا نرم کوئلوں والی بالٹی میں پانی ڈالا لیکن وہی دھات کے تین پات۔۔جھونپڑی تک پہنچے پہنچے پانی گیا اور بالٹی میں موجود کوئلے بھی اب پانی کی وجہ سے نہایت نرم پڑ گئے۔۔ بابا جی نے ایک ب

Sahi islami waqiyat 103-106

بنی اسرائیل میں کفل نامی ایک شخص تھا جو ہمیشہ رات دن برائی میں پھنسا رہتا تھا. کوئی سیاہ کاری ایسی نہ تھی جو اس سے چھوٹی ہو. نفس کی کوئی ایسی خواہش نہ تھی جو اس نے پوری نہ کی ہو. ایک مرتبہ اس نے ایک عورت کو ساٹھ دینار دے کر بدکاری کیلئے آمادہ کیا . جب وہ تنہائی میں اپنے برے کام کے ارادے پر مستعد ہوتا ہے تو وہ نیک بختبید لرزاں کی طرح تھرانے لگتی ہے . اس کی آنکھوں سے آنسوؤں کی جھڑیاں لگ جاتی ہیں. چہرے کا رنگ فق پڑجاتا ہے، رونگٹے کھڑے ہو جاتےہیں ، کلیجہ بانسوں اچھلنے لگتا ہے، کفل حیران ہو کر پوچھتا ہے کہ اس ڈر ، خوف ، دہشت اور وحشت کی کیا وجہ ہے؟ پاک باطن ، شریف النفس ، باعصمت لڑکی اپنی لڑکھڑاتی زبان سے بھرائی ہوئی آواز میں جوابدیتی ہے . مجھے اﷲ کے عذابوں کا خیال ہے اس زبوں کام کو ہمارے پیدا کرنے والے اﷲ نے حرام کردیا ہے. یہ فعل بد ہمارے مالک ذوالجلال کے سامنے ذلیل و رسول کرے گا. منعم حقیقی محسن قدیمی کی یہ نمک حرام ہے. واﷲ! میں نے کبھی بھی اﷲ کی نافرمانی پر جرات نہ کی. ہائے حاجت اور فقر و فاقہ ، کم صبر اور بے استقلالی نے یہ روز بد دکھایا کہ جس کی لونڈی ہوں اس کے سامنے اس کے دیکھ

Sadqa

حضرت طاؤس رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ ایک شخص نے منت مانی کہ جو شخص سب سے پہلے اس آبادی میں نظر آئے گا اس پر صدقہ کروں گا۔ اتفاق سے سب سے پہلے ایک عورت مِلی اس کو صدقہ کا مال دے دیا۔۔۔۔ لوگوں نے کہا کہ یہ تو بڑی بُری عورت ہے۔ اس صدقہ کرنے والے نے اس کے بعد جو شخص سب سے پہلے نظر آیا اس کو صدقہ کیا۔۔۔۔۔ لوگوں نے کہا کہ یہ تو بدترین شخص ہے۔ اس شخص نے اس کے بعد جو سب سے پہلے نظر آیا اس پر صدقہ کیا۔۔۔۔۔ لوگوں نے کہا کہ یہ تو بڑا مالدار شخص ہے۔ صدقہ کرنے والے کو بڑا رنج ہوا۔ تو اس نے خواب میں دیکھا کہ اللہ جل شانہ نے تیرے تینوں صدقے قبول کر لیے۔ وہ عورت فاحشہ عورت تھی لیکن محض ناداری کی وجہ سے اس نے یہ فعل اختیار کر رکھا تھا۔ جب سے تو نے اس کو مال دیا ہے اس نے یہ بُرا کام چھوڑ دیا۔ دوسرا شخص چور تھا اور وہ بھی تنگدستی کی وجہ سے چوری کرتا تھا، تیرے مال دینے پر اس نے چوری سے علحیدگی اختیار کر لی۔ تیسرا شخص مال دار ہے اور کبھی صدقہ نہ کرتا تھا، تیرے صدقہ کرنے سے اس کو عبرت ہوئی کہ میں اس سے زیادہ مال دار ہوں اس لیے زیادہ صدقہ کرنے کا مستحق ہوں، اب اس کو صدقہ کی توفیق ہوگئی۔

Pur sukoon neend

پر سکون نیند کا تعلق خوبصورت پر آسائش کمرے اور بستر سے نہیں بلکہ پرسکون روح اور ضمیر سے ہے !!! اگر سکون کی نیند چاھتے ہو تو رات کو سونے سے پہلے الله رب العزت سے اپنے گناہوں کی معافی مانگ کر اور سب کو معاف کر کے سویا کرو !!! معافی سے بہتر کوئی انتقام نہیں کیونکہ جو شخص انتقام کے طریقوں پر غور کرتا رھتا ھے اس کے زخم ھمیشہ تازہ رھتے ہیں

Sarmaya e hayat hai seerat rasool ki

سرمایہ حیات ہے سِیرت رسول ﷺ کی اسرارِ کائنات ہے سِیرت رسول ﷺ کی پُھولوں میں ہے ظہُور ستاروں میں نُور ہے ذاتِ خُدا کی بات ہے سِیرت رسول ﷺ کی بنجر دِلوں کو آپ نے سیراب کردیا اِک چشمہ صفات ہے سِیرت رسول ﷺ کی چشمِ کلیم ایک تجلّی میں بِک گئی جلووں کی واردات ہے سیرت رسول ﷺ کی جور و جفا کے واسطے برقِ ستم سہے دُنیائے التفات ہے سیرت رسول ﷺ کی تصویر زندگی کو تکلّم عطا کیا حُسنِ تصّورات ہے سیرت رسول ﷺ کی ساغرؔ سرور و کیف کے ساغر چھلک اُٹھے صبحِ تجلّیات ہے سیرت رسول ﷺ کی (ساغر صدیقی )

Allah ka khoof

رمضان آیا اور صبح سے لے کر شام تک تمھارا کھانا پینا بند ہوا، سحری کے وقت تم کھا پی رہے تھے، یکایک اذان ہوئی اور تم نے فورا ہاتھ روک لیا۔ اب کیسی ہی مرغوب غذا سامنے آئے، کیسی ہی بھوک پیاس ہو، کتنا ہی دل چاہے، تم شام تک کچھ نہیں کھا پی سکتے۔ یہی نہیں کہ لوگوں کے سامنے نہیں کھاتے، نہیں، تنہائ میں بھی جہاں کوئی دیکھنے والا نہیں ہوتا، ایک قطرہ پانی پینا یا ایک دانہ نگل جانا بھی تمہارے لیے ناممکن ہوتا ہے۔ پھر یہ ساری رکاوٹ ایک خاصوقت تک رہتی ہے، ادھر مغرب کی اذان ہوئی اور تم افطار کے لیے لپکے۔ اب رات بھر بے خوف و خطر تم جب اور جو چیز چیز چاہتے ہو کھاتے ہو۔ غور کرو، یہ کیا چیز ہے؟ اس کی تہہ میں اللہ کا خوف ہے اس کے حاضر وناظر ہونے کا یقین ہے۔ آخرت کی زندگی اور خدا کی عدالت پر ایمان ہے۔ قرآن اور رسولﷺ کی سخت اطاعت ہے۔ فرض کا زبردست احساس ہے۔ صبر اور مصائب کے مقابلہ کی مشق ہے۔ خدا کی خوشنودی کے مقابلہ میں خواہشات نفس کو روکنے اور دبانے کی طاقت ہے۔ ہر سال رمضان آتا ہے تاکہ پورے تیس دن تک یہ روزے تمہاری تربیت کریں اور تمہارے اندر یہ تمام اوصاف پیدا کرنے کی کوشش کریں تاکہ تم پورے اور پکے مسلم

Surah maeeda

تم پر حرام کیا گیا مُردار، خون، سُور کا گوشت، وہ جانور جو خدا کے سوا کسی اور کے نام پر ذبح کیا گیا ہو، وہ جو گھلا گھٹ کر، یا چوٹ کھا کر، یا بلندی سے گر کر، یا ٹکر کھا کر مرا ہو، یا جسے کسی درندے نے پھاڑا ہو سوائے اس کے جسے تم نے زندہ پاکر ذبح کر لیا اور وہ جو کسی آستا نے پر ذبح کیا گیا ہو نیز یہ بھی تمہارے لیے ناجائز ہے کہ پانسوں کے ذریعہ سے اپنی قسمت معلوم کرو یہ سب افعال فسق ہیں آج کافروں کو تمہارے دین کی طرف سے پوری مایوسی ہو چکی ہے لہٰذا تم اُن سے نہ ڈرو بلکہ مجھ سے ڈرو آج میں نے تمہارے دین کو تمہارے لیے مکمل کر دیا ہے اور اپنی نعمت تم پر تمام کر دی ہے اور تمہارے لیے اسلام کو تمہارے دین کی حیثیت سے قبول کر لیا ہے (لہٰذا حرام و حلال کی جو قیود تم پر عائد کر دی گئی ہیں اُن کی پابند ی کرو) البتہ جو شخص بھوک سے مجبور ہو کر اُن میں سے کوئی چیز کھا لے، بغیر اس کے کہ گناہ کی طرف اس کا میلان ہو تو بیشک اللہ معاف کرنے والا اور رحم فرمانے والا ہے (3) سورة المائدة

Faqeer aur naujawan

فقیر اور نوجوان ایک نوجوان کا گزر ایک فقیر کے پاس سے ہوا اس نے رک کر اُسے کچھ دینا چاہا لیکن جب جیب میں ہاتھ ڈالا . . اسے پتہ چلا کہ بٹوا وہ گھر بھول آیا ہے اُس نے فقیر سے معذرت کرتے ہوئے کہا : معاف کرنا بڑے میاں !! میں بٹوا گھر چھوڑ آیا ہوں . . ان شا ء اللہ میں ابھی لیکر آتا ہوں فقیر نے یہ کہتے ہوئے جواب دیا : بیٹا تم نے مجھے سب سے زیادہ دیا ہے لڑکا حیران و ششدر ہو کر : لیکن بڑے میاں میں نے تو آپ کو کچھ نہیں دیا ۔ فقیر نے کہا : تم نے مجھ سے معذرت کی مجھے عزت و تکریم دی اور ...ایسے کبھی بھی مجھے کسی نے مخاطب نہیں کیا اور یہ میرے نزدیک روپے پیسے سے زیادہ اہم اور عزیز ہے اے اللہ ! ! ہماری مدد فرما کہ ہم جو بھی کلمہ زبان سے نکالیں اس کی قدر وقیمت کا اندازہ  ہمیں اندازہ اور احساس بھی ہو اور اے ہمارے رب نیکی کے کاموں میں ہماری مدد فرما چاہے کوئی اچھی بات ہی کیوں نہ ہو

Umer(R.A) ka insaf

دو نوجوان عمر رضی اللہ عنہ کی محفل میں داخل ہوتے ہی محفل میں بیٹھے ایک شخص کے سامنے جا کر کھڑے ہو جاتے ہیں اور اسکی طرف انگلی کر کے کہتے ہیں “یا عمر یہ ہے وہ شخص” عمر رضی اللہ عنہ ان سے پوچھتے ہیں ” کیا کیا ہے اس شخص نے ؟” “یا امیر المؤمنین ۔ اس نے ہمارے باپ کو قتل کیا ہے” عمر رضی اللہ عنہ پوچھتے ہیں “کیا کہہ رہے ہو ۔ اس نے تمہارے باپ کو قتل کیا ہے ؟” عمر رضی اللہ عنہ اس شخص سے مخاطب ہو کر پوچھتے ہیں ” کیا تو نے ان کے باپ کو قتل کیا ہے ؟” وہ شخص کہتا ہے “ہاں امیر المؤمنین ۔ مجھ سے قتل ہو گیا ہے انکا باپ” عمر رضی اللہ عنہ پوچھتے ہیں ” کس طرح قتل ہوا ہے ؟” وہ شخص کہتا ہے “یا عمر ۔ انکا باپ اپنے اُونٹ سمیت میرے کھیت میں داخل ہو گیا تھا ۔ میں نے منع کیا ۔ باز نہیں آیا تو میں نے ایک پتھر دے مارا۔ جو سیدھا اس کے سر میں لگا اور وہ موقع پر مر گیا ” عمر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں ” پھر تو قصاص دینا پڑے گا ۔ موت ہے اسکی سزا ” نہ فیصلہ لکھنے کی ضرورت اور فیصلہ بھی ایسا اٹل کہ جس پر کسی بحث و مباحثے کی بھی گنجائش نہیں ۔ نہ ہی اس شخص سے اسکے کنبے کے بارے میں کوئی

Hamara salok,rawaya,ikhlaq

ﻧﮧ ﮔﻮﺭﺍ ﺭﻧﮓ ﺣﺴﻦ ﮐﯽ ﻋﻼﻣﺖ ﮨﮯ ﺍﻭﺭ ﻧﮧ ﮨﯽ ﮐﺎﻻ ﺭﻧﮓ ﺑﺪﺻﻮﺭﺗﯽ ﮐﯽ ﻧﺸﺎﻧﯽ. 'ﮐﻔﻦ' ﺳﻔﯿﺪ ﮨﻮ ﮐﺮ ﺑﮭﯽ ﺧﻮﻑ ﮐﯽ ﻋﻼﻣﺖ ھے، 'ﮐﻌﺒﮧ' ﮐﺎﻟﮯ ﻏﻼﻑ ﻣﯿﮟ ﺑﮭﯽ ﺁﻧﮑﮭﻮﮞ ﮐﯽ ﭨﮭﻨﮉﮎ ھے۔ ﺑﺲ ﮐﭽﮫ ﺍﺳﯽ ﻃﺮﺡ ﮨﯽ ﮨﻢ ﺍﻧﺴﺎﻥ ﮨﻮﺗﮯ ﮨﯿﮟ... ﮐﺎﺵ ! ﮨﻤﺎﺭﺍ ﺳﻠﻮﮎ, ﺍﺧﻼﻕ, ﺭﻭﯾﮧ ﺍﻭﺭ ﺑﺮﺗﺎﺅ ﮨﻤﺎﺭﯼ ﺭﻧﮕﺖ ﭘﺮ ﻏﺎﻟﺐ ﺁﺟﺎﯾﺎ کرے.

Sahi bukhari:Rozai ke bayan main

صحیح بخاری روزے کے بیان میں  باب : جو شخص فوت ہو جائے اور اس پر روزوں کی قضاء واجب ہو تو ....؟ حدیث نمبر : 950 ام المؤمنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: “ جو شخص مر جائے اور اس پر روزوں کی قضاء واجب ہو تو اس کا وارث اس کی طرف سے روزے رکھ لے۔ حدیث نمبر : 951 سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک شخص نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور اس نے عرض کی کہ یا رسول اللہ! میری والدہ فوت ہو گئی ہے اور ان پر ایک مہینے کے روزے باقی ہیں، کیا میں ان کی طرف سے (ان کے) قضاء (روزے) رکھ لوں؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: “ ہاں، اللہ کا قرض ادا کر دینا سب سے زیادہ استحقاق رکھتا ہے۔”

Masnoon duain

Selected 7 dua's from the Quran and Sunnah that I feel would be in the best interests of every Muslim. It would be ideal to print this list (or have it on your phone) and keep it handy at the time of iftar. Likewise, please add to your list anything else that you would like, especially that which your heart desires.  For your convenience I have included the Arabic, English transliteration, and English translation. I pray Allah accepts from us all, and makes us from those who are forgiven and pardoned this Ramadan and entered into alfirdaws in the hereafter. Ameen. Was salam -Navaid  1- للّهُـمَّ إِنِّي أَعْوذُ بِكَ مِنَ الهَـمِّ وَ الْحُـزْنِ، والعًجْـزِ والكَسَلِ والبُخْـلِوالجُـبْنِ، وضَلْـعِ الـدَّيْنِ وغَلَبَـةِ الرِّجال Allahumma inni ‘audhubika min al-hammi wal huzani,wal 'ajzi wal kasali, wal bukhli wal jubni, wa dala'ad-dayni wa ghalabatal-rijâl. O Allah, I take refuge in You from anxiety andsorrow, weakness and laziness, miserline

50 Rupees

سڑک کے کنارے کھمبے پر چپکے کاغذ پر لکھا ہوا تھا میرے پچاس روپے گم ہو گئے ہیں، جس کو ملیں وہ میرے گھر واقع فلاں گلی پہنچا دے، میں ایک بہت ہی غریب اور بوڑھی عورت ہوں، میرا کوئی کمانے والا نہیں، روٹی خریدنے کیلئے بھی محتاج رہتی ہوں۔ ایک آدمی نے یہ تحریر پڑھی تو وہ کاغذ پر لکھے ہوئے پتے پر پہنچانے چلا گیا۔ جیب سے پچاس روپے نکال کر بُڑھیا کو دیئے تو وہ پیسے لیتے ہوئے رو پڑی۔ کہنے لگی: بیٹے آج تم بارہویں آدمی ہو جسے میرے پچاس روپے ملے ہیں اور وہ مجھے پہنچانے چلا آیا ہے۔ آدمی پیسے دیکر مسکراتے ہوئے جانے لگا تو بُڑھیا نے اُسے پیچھے سے آواز دیتے ہوئے کہا: بیٹے، جاتے ہوئے وہ کاغذ جہاں لگا ہوا ہے اُسے پھاڑتے جانا کیونکہ ناں تو میں پڑھی لکھی ہوں اور ناں ہی میں نے وہ کاغذ اُدھر چپکایا ہے۔ وَفِي السَّمَاءِ رِزْقُكُمْ وَمَا تُوعَدُونَ اور آسمان میں تمہارا رِزق (بھی) ہے اور وہ (سب کچھ بھی) جس کا تم سے وعدہ کیا جاتا ہے And in heaven is your Sustenance, as (also) that which ye are promised. سورہ 51 سورہ الزریات آیت 22

Qabeela bano saleem ka zaeef admi

ایک دفعہ قبیلہ بنوسُلَیم کا ایک بوڑھا ضعیف آدمی مسلمان ہوا،حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے دین کے ضروری احکام ومسائل بتائے اورپھر اس سے پوچھا کہ تیرے پاس کچھ مال بھی ہے ؟اس نے کہا: ”خدا کی قسم بنی سُلَیم کے تین ہزار آدمیوں میں سب سے زیادہ غریب اورفقیر میں ہی ہوں۔“حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ کی طرف دیکھا اورفرمایا:”تم میں سے کون اس مسکین کی مدد کرے گا“۔حضرت سعد بن عبادہ رضی اللہ عنہ اٹھے اورکہا:یا رسول اللہ!میرے پاس ایک اونٹنی ہے جو میں اس کو دیتا ہوں“۔حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے پھر فرمایا: ”تم میں سے کون ہے جو اب اس کا سرڈھانک دے۔“سیدنا علی مرتضیٰ رضی اللہ عنہ اٹھے اوراپنا عمامہ اتارکرا س اعرابی کے سرپر رکھ دیا۔پھر حضور نے فرمایا: ”کون ہے جو اس کی خوراک کا بندوبست کرے؟“ حضرت سلمان فارسی رضی اللہ عنہ نے اعرابی کو ساتھ لیا اوراس کی خوراک کاانتظام کرنے نکلے۔چند گھروں سے دریافت کیا لیکن وہاں سے کچھ نہ ملا۔پھر حضرت فاطمة الزہرارضی اللہ عنہا کے مکان کا دروازہ کھٹکھٹایا۔پوچھا کون ہے۔انہوں نے ساراواقعہ بیان کیا اورالتجاکی کہ ”اے اللہ کے سچے رسول صلی  اللہ علیہ وسلم کی بیٹی اس مسکین کی

Surah asrah

: اور زمین پر اتراتا ہوا نہ چل بے شک تو نہ زمین کو پھاڑ ڈالے گا او رنہ لمبائی میں پہاڑوں تک پہنچے گا.(سورة الإسراء

Surah kahaf 1

: سب تعریف الله ہی کو ہے جس نے اپنے بندے (محمد) پر (یہ) کتاب نازل کی اور اس میں کسی طرح کی کجی (اور پیچیدگی) نہ رکھی (سورۃ الکھف 1

Moosa (AS) asked Allah

Once Moosa (AS) asked Allah Subhaana'O'Ta'ala: O Allah! You have granted me the honor and privilege of talking to you directly, Have you given this privilege to any other person? Allah Ta'ala replied, O!! Moosa during the last period I am going to send an Ummat, who will be the Ummat of Mohammed (SAW) with dry lips, parched tongues, emaciated body with eyes sunken deep into their sockets, with livers dry and stomachs suffering the pangs of hunger will call out to me (in dua) they will be much much closer to me than you O Moosa! while you speak to me there are 70000 veils between you and me but at the time of iftaar there will not be a single veil between me and the fasting Ummati of Mohammed (SAW) O!! Moosa I have taken upon myself the responsibility that at the time of iftaar I will never refuse the dua of a fasting person!

Sath batain

" کہتے ہیں ایک شخص ایک عقلمند کے پیچھے سات سو میل' سات باتیں دریافت کرنے کے واسطے گیا۔۔ جب وہاں پہنچا تو کہا !!! ًمیں اتنی دور سے سات باتیں دریافت کرنے آیا ہوں ۔۔" آسمان سے کون سی چیز زیادہ ثقیل ہے ؟ زمین سے کیا چیز وسیع ہے ؟ پتھر سے کون سی چیز زیادہ سخت ہے ؟ کون سی چیز آگ سے زیادہ جلانے والی ہے؟ کون سے چیز زمہریر سے زیادہ سرد ہے ؟ کون سی چیز سمندر سے زیادہ غنی ہے ؟ یتیم سے زیادہ کون بدتر ہے ؟ عقلمند نے جواب دیا !! ًبے گناہ پر بہتان لگانا آسمانوں سے زیادہ بھاری ہے ۔۔ اور حق زمین سے زیادہ وسیع ہے اور کافر کا دل پتھر سے زیادہ سخت ہوتا ہے ۔۔حرص و حسد آگ سے زیادہ جلائے جانے والی ہیں اور رشتے داروں کے پاس حاجت لے جانا اور کامیاب نہ ہونازمہریر سے زیادہ سرد ہے ۔۔قانع کا دل سمندر سے زیادہ غنی ہے اور چغل خور کی حالت یتیم سےبدتر ہوتی ہے ۔۔۔"

Allah ke naam pe

ایک فقیر ایک پھل والے کے پاس گیا اور کہا کہ اللہ کے نام پر کچھ د ے دو پھل والے نے فقیر کو گھور کے دیکھا اور پھر ایک گلا سڑا آم اٹھا کر فقیر کی جھولی میں ڈال دیا۔ فقیر کچھ دیر وہیں کھڑا کچھ سوچتا رہا اور پھر پھل والے کو بیس روپے نکال کر دیے اور کہا کہ بیس روپے کے آم دے دو ، دکاندار نے دو بہترین آم اٹھائے اور لفافے میں ڈال کر فقیر کو دے دیے فقیر نے ایک ہاتھ میں گلا سڑا آم لیا اور دوسرے ہاتھ میں بہترین آموں والا لفافہ لیا اور آسمان کی طرف نگاہ کر کے کہنے لگا دیکھ اللہ تجھے کیا دیا اور مجھے کیا دیا اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا ارشاد ہے کہ تم میں سے کوئی شخص اس وقت تک کامل مومن نہیں بن سکتا جب تک وہ اپنی پسندیدہ چیز اللہ کے رستے میں قربان نہ کرے سوچنے کی بات یہ ہے کہ کیا ہم لوگ اللہ کے نام پر اپنی بہترین چیز دیتے ہیں