رمضان آیا اور صبح سے لے کر شام تک تمھارا کھانا پینا بند ہوا، سحری کے وقت تم کھا پی رہے تھے، یکایک اذان ہوئی اور تم نے فورا ہاتھ روک لیا۔ اب کیسی ہی مرغوب غذا سامنے آئے، کیسی ہی بھوک پیاس ہو، کتنا ہی دل چاہے، تم شام تک کچھ نہیں کھا پی سکتے۔ یہی نہیں کہ لوگوں کے سامنے نہیں کھاتے، نہیں، تنہائ میں بھی جہاں کوئی دیکھنے والا نہیں ہوتا، ایک قطرہ پانی پینا یا ایک دانہ نگل جانا بھی تمہارے لیے ناممکن ہوتا ہے۔ پھر یہ ساری رکاوٹ ایک خاصوقت تک رہتی ہے، ادھر مغرب کی اذان ہوئی اور تم افطار کے لیے لپکے۔ اب رات بھر بے خوف و خطر تم جب اور جو چیز چیز چاہتے ہو کھاتے ہو۔ غور کرو، یہ کیا چیز ہے؟ اس کی تہہ میں اللہ کا خوف ہے اس کے حاضر وناظر ہونے کا یقین ہے۔ آخرت کی زندگی اور خدا کی عدالت پر ایمان ہے۔ قرآن اور رسولﷺ کی سخت اطاعت ہے۔ فرض کا زبردست احساس ہے۔ صبر اور مصائب کے مقابلہ کی مشق ہے۔ خدا کی خوشنودی کے مقابلہ میں خواہشات نفس کو روکنے اور دبانے کی طاقت ہے۔ ہر سال رمضان آتا ہے تاکہ پورے تیس دن تک یہ روزے تمہاری تربیت کریں اور تمہارے اندر یہ تمام اوصاف پیدا کرنے کی کوشش کریں تاکہ تم پورے اور پکے مسلمان بنو، اور یہ اوصاف تمہیں اس عبادت کے قابل بنائیں جو ایک مسلمان کو اپنی زندگی میں ہر وقت بجا لانا چاہیے۔
دینیات 129 ،۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔، سید ابو الاعلیٰ مودودیؒ
Comments
Post a Comment