ایک مرتبہ حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا بیمار ہوئیں ان کاحال پو چھنے کیلئے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے ،ایک صحابی عمران بن حصین جو کہ قریش کے سردار تھے وہ بھی ساتھ تھے ،دروازے پر جاکر پوچھا کہ بیٹی اندر آئوں میرے ساتھ ایک اور آدمی بھی ہے ،تو حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا نے عرض کیا کہ
یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میرے گھر میں اتنا کپڑا نہیں کہ میں پردہ کرسکوں چادر کوئی نہیں چہرہ چھپانے کیلئے ،
ہمارے علم کے مطابق یہ کیسی بے بسی کی زندگی ہے ۔یہ بھی کوئی زندگی ہے کہ کپڑا کوئی نہ ہو ،
حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی سب سے پیاری بیٹی جنت کی عورتوں کی سردار اور جنت کے سردار وں کی ماں ،اللہ کے شیر کی بیوی اور محمد کی بیٹی اس حال میں ہے کہ گھر میں چادر پردے کو نہیں ،
تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی چادر مرحمت فرما ئی کہ میری چادر سے پردہ کرلو ،آپ اندر تشریف لائے اور پو چھا بیٹی کیا حال ہے ،انہوں نے عرض کی اباجان بھوک بھی ہے اور بیماری کے علاج کے پیسے بھی نہیں ،
تو حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے گلے لگایا اور آپ بھی رونے لگے اللہ اکبر ۔طائف میں پتھر وں کی بارش میں رونا نہیں آیا اور یہاں رونا آیا، بیٹیوں کا غم کتنا رلادینے والا ہوتا ہے اے بیٹی غم نہ کر اس ذات کی قسم جس نے تیرے باپ کونبی بنایا ہے آج تیسرا دن ہے میں نے بھی ایک لقمہ تک نہیں کھایا تیرے گھر میں فاقہ تو تیرے باپ کے گھر میں بھی فاقہ ہے۔ (اللہ اکبر)
یہ اُس نبی اور اس کی بیٹی کے گھر کی حالت ہے جسے اللہ تعالیٰ نے فر مایا تھا :کہ اگر آپ چاہیں تو سارے عرب کے پہاڑ کو سونا بنا دوں ، عرب کے پہاڑ مکہ اورمدینہ کے پہاڑ سونا بن جائیں ۔پھر یہ سونا بنکر کھڑے نہیں رہیں گے بلکہ آپ کے ساتھ چلیں گے۔
آپ کو توڑنے کی اور کاٹنے کی مشقت میں نہیں ڈالوں گا جتنا فرما ئیں گے اتنا ہوکر سامنے آئیں گے ۔
اے بیٹی میں نے انکار کیا اللہ تعالیٰ نے فرمایا :پھر کیا چاہیے ؟میں نے عرض کیا :مجھے یہ چاہیے اجوع یوما واشبع یوما ایک دن بھو کا رہوں اور ایک دن کھانا کھا ئوں ،
اے اُمت کے غریبو !اگر تمہیں روٹی نہیں ملی تو تمہارے نبی کو بھی کئی کئی دن روٹی نہ ملی ، تمہارے بیٹے کے علاج کیلئے پیسے نہیں مل رہے تو تمہارے نبی کی سب سے محبوب بیٹی کی دواکیلئے بھی پیسے نہیں ملے تھے تمہارے بیٹوں کو پہننے کیلئے کپڑے نہیںمل رہے تو تمہارے نبی کی کی سب سے پیاری پیٹی کو بھی پردہ کرنے کیلئے کپڑے نہیں تھے ۔
اب یہاں ہماری عقل برباد ہوگئی اور ہم نے ان گا ڑیوں اور کو ٹھیوں کو عزت کا معیار بنالیا اگر یہی ہے تو پھر قارون سب سے بڑا عزت والاتھا ۔اس جیسا دولت والا شخص دنیا میں کوئی نہیں گزرا نہ آئندہ کوئی آے گا ۔اللہ نے خزانوں سمیت اس کوغرق کردیا ،
آپ نے فرمایا :میرے رب نے تو کہا تھا کہ یہ پہا ڑسونا بنادوں تو میں نے کہا نہیں مجھے جب بھوک لگے گی تو میرے اللہ تجھے یادکروں گا ،
تیرے سامنے آہ وزاری کروں گا اور جب کھا نا کھاوں گاتو تیراشکر ادا کروں گا اور تیری تعریف کروں گا
یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میرے گھر میں اتنا کپڑا نہیں کہ میں پردہ کرسکوں چادر کوئی نہیں چہرہ چھپانے کیلئے ،
ہمارے علم کے مطابق یہ کیسی بے بسی کی زندگی ہے ۔یہ بھی کوئی زندگی ہے کہ کپڑا کوئی نہ ہو ،
حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی سب سے پیاری بیٹی جنت کی عورتوں کی سردار اور جنت کے سردار وں کی ماں ،اللہ کے شیر کی بیوی اور محمد کی بیٹی اس حال میں ہے کہ گھر میں چادر پردے کو نہیں ،
تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی چادر مرحمت فرما ئی کہ میری چادر سے پردہ کرلو ،آپ اندر تشریف لائے اور پو چھا بیٹی کیا حال ہے ،انہوں نے عرض کی اباجان بھوک بھی ہے اور بیماری کے علاج کے پیسے بھی نہیں ،
تو حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے گلے لگایا اور آپ بھی رونے لگے اللہ اکبر ۔طائف میں پتھر وں کی بارش میں رونا نہیں آیا اور یہاں رونا آیا، بیٹیوں کا غم کتنا رلادینے والا ہوتا ہے اے بیٹی غم نہ کر اس ذات کی قسم جس نے تیرے باپ کونبی بنایا ہے آج تیسرا دن ہے میں نے بھی ایک لقمہ تک نہیں کھایا تیرے گھر میں فاقہ تو تیرے باپ کے گھر میں بھی فاقہ ہے۔ (اللہ اکبر)
یہ اُس نبی اور اس کی بیٹی کے گھر کی حالت ہے جسے اللہ تعالیٰ نے فر مایا تھا :کہ اگر آپ چاہیں تو سارے عرب کے پہاڑ کو سونا بنا دوں ، عرب کے پہاڑ مکہ اورمدینہ کے پہاڑ سونا بن جائیں ۔پھر یہ سونا بنکر کھڑے نہیں رہیں گے بلکہ آپ کے ساتھ چلیں گے۔
آپ کو توڑنے کی اور کاٹنے کی مشقت میں نہیں ڈالوں گا جتنا فرما ئیں گے اتنا ہوکر سامنے آئیں گے ۔
اے بیٹی میں نے انکار کیا اللہ تعالیٰ نے فرمایا :پھر کیا چاہیے ؟میں نے عرض کیا :مجھے یہ چاہیے اجوع یوما واشبع یوما ایک دن بھو کا رہوں اور ایک دن کھانا کھا ئوں ،
اے اُمت کے غریبو !اگر تمہیں روٹی نہیں ملی تو تمہارے نبی کو بھی کئی کئی دن روٹی نہ ملی ، تمہارے بیٹے کے علاج کیلئے پیسے نہیں مل رہے تو تمہارے نبی کی سب سے محبوب بیٹی کی دواکیلئے بھی پیسے نہیں ملے تھے تمہارے بیٹوں کو پہننے کیلئے کپڑے نہیںمل رہے تو تمہارے نبی کی کی سب سے پیاری پیٹی کو بھی پردہ کرنے کیلئے کپڑے نہیں تھے ۔
اب یہاں ہماری عقل برباد ہوگئی اور ہم نے ان گا ڑیوں اور کو ٹھیوں کو عزت کا معیار بنالیا اگر یہی ہے تو پھر قارون سب سے بڑا عزت والاتھا ۔اس جیسا دولت والا شخص دنیا میں کوئی نہیں گزرا نہ آئندہ کوئی آے گا ۔اللہ نے خزانوں سمیت اس کوغرق کردیا ،
آپ نے فرمایا :میرے رب نے تو کہا تھا کہ یہ پہا ڑسونا بنادوں تو میں نے کہا نہیں مجھے جب بھوک لگے گی تو میرے اللہ تجھے یادکروں گا ،
تیرے سامنے آہ وزاری کروں گا اور جب کھا نا کھاوں گاتو تیراشکر ادا کروں گا اور تیری تعریف کروں گا
Comments
Post a Comment