حضرت ایوب علیہ السلام کی آزمائش اور صبر کی انتہا
حضرت ایوب علیہ ایک صاحب ثروت انسان تھے۔ آپ کے پاس ہر قسم کا مال موجود تھا۔ مثلا غلام، جانور گھوڑے وغیرہ مویشی اور حومان (شام) کے علاقے پسنیہ میں وسیع اراضی کے قطاعت بھی تھے۔ اس کے علاوہ آپ کی بیویاں اور بہت سے بچے بھی تھے۔ آپ علیہ السلام سے یہ سب کچھ چھن گیا۔ اور آپ کو سخت آزمائش سے دوچار کردیا گیا۔ آپ نے اس پر بھی اللہ کی رضا کے لیے صبر کیا اور دن رات صبح و شام اللہ کا ذکر کرتے رہے۔
آزمائش کی مدت طویل ہوتی گئی۔ حتی کہ دوست یار ساتھ چھوڑ گئے۔ اور آپ سے دور دور رہنے لگے آپ سے ملنا جلنا چھوڑ دیا۔
اس وقت آپ کی خدمت کرنے کے لیے صرف آپ کی زوجہ محترمہ باقی رہ گئیں۔ انہوں نے آپ کے گزشتہ احسانات اور شفقت کو فراموش نہ کیا۔ چنانچہ وہ آپ کی خدمت میں حاضر ہوا کرتی تھیں اور آپ کی ضروریات پوری فرماتیں۔ حتی کہ قضائے حاجت میں بھی مدد دیتیں۔ آہستہ آہستہ انکا مال ختم ہوگیا۔ وہ آپ کی غذا اور دوا کا بندوبست کرنے کے لیے اجرت پر دوسروں کے کام کرنے لگیں۔ انہوں نے مال اور اولاد سے محرومی پر بھی صبر کرلیا۔ اور خاوند پر آنے والی مصیبت کو بڑے صبر سے برداشت کیا۔ سمجھی وہ طرح طرح کی نعمتوں سے مالا مال تھیں۔ اور ان کے بے حد احترام کیا جاتا ہے۔ پھر تنگ دستی آئی اور انہیں لوگوں کی خدمت کرنا پڑی۔ اس کے باوجود وہ ثابت قدم رہیں۔
سدیؒ کہتے ہیں آپ علیہ السلام کے جسم سے گوشت جھڑ گیا تھا۔ صرف ہڈیاں اور پٹھے باقی رہ گئے تھے۔ آپ کی زوجہ محترمہ راکھ لاکر آپ کے نیچے ڈالتی تھیں۔ جب ایک طویل عرصہ اسی حال میں گزر گیا تو انہوں نے عرض کیا۔
"اپنے رب سے دعا کیجئے کہ وہ آپ کی مصیبت دور کردے۔"
آپ علیہ السلام نے فرمایا۔ "میں نے سترسال صحت کی حالت میں گزارے ہیں۔ تو کیا مجھے اللہ کے لیے ستر سال صبر نہیں کرنا چاہیے۔"
(قصص الانبیاء)
Comments
Post a Comment