Skip to main content

Posts

Mutti bar aata

ایک دن امیر المومنین حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالی' عنہ کھانا کھا رہے تھے کھانے کے بعد آپ کا دل کسی میٹھی چیز کھانے کو چاہا.. آپ نے اپنی زوجہ صاحبہ سے پوچھا.. " کیا کوئی میٹھی چیز نہیں ہے..؟ " انہوں نے جواب دیا.. "بیت المال سے جو راشن آتا ہے اس میں میٹھی کوئی چیز نہیں ہوتی.."   آپ سن کر چپ ہو گئے.. چند دن بعد آپ رضی اللہ تعالی' عنہ نے دیکھا کہ دسترخوان پر کھانے کے ساتھ حلوہ بھی موجود ہے.. آپ نے ا پنی زوجہ صاحبہ سے فرمایا.. " تم نے تو کہا تھا کہ ہمارے راشن میں میٹھی کوئی چیز نہیں آتی تو پھر آج یہ حلوہ کیسے بن گیا..؟ " آپ کی زوجہ محترمہ نے جواب میں فرمایا.. " میں نے جو اس دن محسوس کیا کہ آپ کو میٹھی چیز کی خواھش ھے تو میں نے یوں کیا کہ راشن میں جتنا آٹا روزانہ آتا تھا اس میں سے مٹھی بھر آٹا الگ رکھتی تھی.. آج اتنا آٹا جمع ھو گیا کہ اس کے بدلے میں نے بازار سے کجھور کا شیرہ منگوایا اور اس طرح یہ حلوہ تیار کیا.. " آپ نے حلوہ تناول فرمایا اور زوجہ صاحبہ کا شکریہ ادا کیا.. کھانے کے بعد آپ رضی اللہ تعالی' عنہ سیدھے بیت المال ...

Malk ul moat

اللہ تعالیٰ نے ملک الموت سے پوچھا ۔تجھ کو کسی بندے کی روح قبض کرتے وقت کبھی رحم بھی آیا یا نہیں ؟ملک الموت نے عرض کیا۔ اللہ رب الغزت ! مجھکو دو ذی روحوں کی جان نکالنے میں کمال رقت ہوئی تھی ، اگر تیرا حکم نہ ہوتا تو میں ہرگز ہرگز ان کی جان نہ نکالتا۔ ارشادہوا: بتاؤ‘ وہ دو لوگ کون تھے؟ عرض کیا :ایک تو وہ بچہ تھا جو نیا پیدا ہوا تھا اور اپنی ماں کے ساتھ جہاز کے ٹوٹے ہوئے تختے پر بے سروسامانی کی حالت میں بحر بیکراں میں تیراتا جا رہا تھا۔ اس وقت اس بچے کا واحد سہارا تمام کائنات میں اس کی ماں تھی تو مجھے حکم ہوا کہ اسکی ماں کی روح قبض کرلے۔ اس وقت مجھے اس بچے پر بے حد بے حد رحم آیاتھا کیونکہ اس بچے کا اس کا ماں کے سوا کوئی دوسرا خبر گیر نہ تھا اور بھوکا پیاسا بچہ اپنی ماں کے دودھ کے لئے ترس رہاتھا۔ اور باری تعالیٰ ! دوسرا ایک بادشاہ تھا جس نے ایک شہر کمال آرزو سے ایسا بنوایا تھاکہ ویسا شہر دنیا میں کہیں نہیں تھا، جب وہ شہر تیار ہو گیا اور بادشاہ اپنے شہر کو دیکھنے پہنچا تو جس وقت ایک قدم اس کا شہر کے دروازے میں تھا تو مجھے حکم ہوا اور اس کی جان قبض کر لے اس وقت بھی مجھے بہت رونا آیا...

Neki kar ke ahsan jatlana

نیکی کر کے احسان جتلان (جنت سے محروم کر دینے والا عمل) " سیّدنا عبد الله بن عمرو رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلى الله عليه وآله وسلم نے فرمایا:   "احسان جتلانے والا، والدین کا نافرمان اور ہمیشہ شراب پینے والا جنت میں داخل نہیں ہو گا۔" (سنن النسائی: حدیث: 5675، سلسلۃ الحادیث صحیحۃ: حدیث: 670)

Ghana Allah ko naraz krta hay

ﮔﺎﻧﺎ ﺍﻟﻠﮧ ﮐﻮ ﻧﺎﺭﺍﺽ ﮐﺮﺗﺎﮨﮯ۔ ﺣﻀﺮﺕ ﺿﺤﺎﮎ ﺭﺿﯽ ﺍﻟﻠﮧ ﺗﻌﺎﻟﯽ ﻋﻨﮧ ﺳﮯ ﺭﻭﺍﯾﺖ ﮨﮯ ﮐﮧ ﮔﺎﻧﺎ ﺩﻝ ﮐﻮ ﺧﺮﺍﺏ ﺍﻭﺭ ﺍﻟﻠﮧ ﭘﺎﮎ ﮐﻮ ﻧﺎﺭﺍﺽ ﮐﺮﻧﮯ ﻭﺍﻻ ﻋﻤﻞ ﮨﮯ۔ ﻧﺎﭺ ﮔﺎﻧﮯ ﮐﺎ ﭘﮩﻼ ﻧﻘﺼﺎﻥ ﺗﻮ ﯾﮧ ﮨﮯ ﮐﮧ ﺍﺱ ﺳﮯ ﺍﻟﻠﮧ ﺍﻭﺭ ﺍﺱ ﮐﮯ ﺭﺳﻮﻝ )ﺹ ( ﻧﺎﺭﺍﺽ ﮨﻮﺗﮯﮨﯿﮟ۔ﺍﻭﺭ ﺍﯾﮏ ﻣﺴﻠﻤﺎﻥ ﮐﯿﻠﺌﮯ ﻣﺴﻠﻤﺎﻥ ﮨﻮﻧﮯ ﮐﯿﻠﺌﮯ ﯾﮧ ﮐﻮﺋﯽ ﭼﮭﻮﭨﺎ ﻧﻘﺼﺎﻥ ﻧﮩﯿﮟ۔ ﺍﮔﺮ ﮨﻢ ﺍﭘﻨﮯ ﻭﺍﻟﺪﯾﻦ ﮐﻮ ﻧﺎﺭﺍﺽ ﻧﮩﯿﮟ ﮐﺮ ﺳﮑﺘﮯ ، ﺍﭘﻨﯽ ﭼﮩﭽﮩﯿﺘﯽ ﺑﯿﻮﯼ ﮐﻮ ﻧﺎﺭﺍﺽ ﻧﮩﯿﮟ ﮐﺮ ﺳﮑﺘﮯ ، ﺩﻭﺳﺖ ﺍﺣﺒﺎﺏ ﮐﻮ ﻧﺎﺭﺍﺽ ﻧﮩﯿﮟ ﮐﺮ ﺳﮑﺘﮯ، ﺟﻦ ﮐﯽ ﻧﺎﺭﺍﺿﮕﯽ ﮐﺎ ﻧﻘﺼﺎﻥ ﺻﺮﻑ ﺩﻧﯿﺎ ﻣﯿﮟ ﮨﻮ ﺳﮑﺘﺎ ﮨﮯ ، ﺗﻮ ﮨﻢ ﺍﻟﻠﮧ ﺍﻭﺭ ﺍﺱ ﮐﮯ ﺭﺳﻮﻝ )ﺹ ( ﮐﻮ ﻧﺎﺭﺍﺽ ﮐﺮﻧﮯﮐﯽ ﺟﺴﺎﺭﺕ ﮐﯿﺴﮯﮐﺮ ﻟﯿﺘﮯﮨﯿﮟ؟؟ ﺟﻦ ﮐﻮ ﻧﺎﺭﺍﺽ ﮐﺮﻧﮯ ﺳﮯ ﺩﻧﯿﺎ ﻭ ﺁﺧﺮﺕ ﺩﻭﻧﻮﮞ ﮐﺎ ﻧﻘﺼﺎﻥ ﮨﻮﺗﺎ ﮨﮯ۔ ﺣﻮﺍﻟﮧ : ﮔﻨﺎﮨﻮﮞ ﮐﺎ ﺧﻮﻓﻨﺎﮎ ﺍﻧﭽﺎﻡ ۔۔ ﺻﻔﺤﮧ - 216

Sahaba karam(R.A) ki fazeelat

صحابہ کرام رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی فضیلت قرآن کی روشنی میں صحابہ کرام رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی فضیلت: قرآن مجید کے متعدد مقامات پر اللہ تعالیٰ نے رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم کے صحابہ کی فضیلت بیان فرمائی ہے۔ مثلا اللہ تعالیٰ نے فرمایا: " مہاجرین اور انصار میں سے قبول اسلام میں پہلے سبقت کرنے والے اور وہ لوگ جو اچھے طریقے سے ان کے پیروکار ہیں، اللہ ان سب سے راضی ہو گیا اور وہ اللہ سے راضی ہو گئے اور اللہ نے ان کے لیے ایسے باغ تیار کیے ہیں جن کے نیچے نہریں بہتی ہیں، وہ ان میں ہمیشہ ہمیشہ رہیں گے یہی ہے بڑی کامیابی۔" (سورۂ التوبۃ: 09: آیت نمبر: 100) اس آیت میں صرف مہاجرین و انصار، صحابہ کے دونوں گروہوں ہی کی عظمت و فضیلت کا بیان ہے بلکہ ان کے بعد آنے والے لوگوں کی بھی فضیلت بتلائی گئی ہے بشرطیکہ ان کے اندر ایک خوبی ہو گی اور وہ یہ کہ وہ مذکورہ دونوں قسم کے صحابہ کے نقش قدم پر چلنے والے اور اچھے طریقے سے ان کی پیروی کرنے والے ہوں گے۔ صحابہ کی کتنی عظیم فضیلت اور قدرومنزلت ہے کہ ان کے پیروکاروں کو بھی انتا اونچا مقام عطا کر دیا گیا جس کی وضاحت اس آیت می...

The 99 names of Allah

The 99 names of Allah . Ar-Rahman 1 The All-Merciful Ar-Rahim 2 The All-Beneficient Al-Malik 3 The Absolute Ruler Al-Quddus 4 The Pure One As-Salam 5 The Source of Peace Al-Mu’min 6 The Inspirer of Faith Al-Muhaymin 7 The Guardian Al-’Aziz 8 The Victorious Al-Jabbar 9 The Compeller Al-Mutakabbir 10 The Greatest Al-Khaliq 11 The Creator Al-Bari’ 12 The Maker of Order Al-Musawwir 13 The Shaper of Beauty Al-Ghaffar 14 The Forgiving Al-Qahhar 15 The Subduer Al-Wahhab 16 The Giver of All Ar-Razzaq 17 The Sustainer Al-Fattah 18 The Opener Al-’Alim 19 The Knower of All Al-Qabid 20 The Constrictor Al-Basit 21 The Reliever Al-Khafid 22 The Abaser Ar-Rafi’ 23 The Exalter Al-Mu’izz 24 The Bestower of Honors Al-Mudhill 25 The Humiliator As-Sami 26 The Hearer of All Al-Basir 27 The Seer of All Al-Hakam 28 The Judge Al-’Adl 29 The Just Al-Latif 30 The Subtle One Al-Khabir 31 The All-Aware Al-Halim 32 The Forebearing Al-’Azim 33 T...

Sayyad ata ullah shah bukhari(R.U)

حضرت مولانا سید عطاء اللہ شاہ بخاری رحمہ اللہ ایک مرتبہ تقسیمِ ہند سے پہلے کی ریاست پٹیالہ میں جلسۂ عام سے خطاب کر رہے تھے، دورانِ خطاب مجمع سے ایک سردار (بلیر سنگھ نامی سپرنٹنڈنٹ جو کہ اس وقت وردی میں بھی تھا) اسٹیج پر چڑھ کر شاہ صاحب سے پوچھنے لگا، شاہ صاحب میں نے سُنا ہے کہ آپ سید ہیں۔ شاہ جی نے جواب دیا: بھائی میں تو سیدوں کی جوتیاں سیدھی کرنے والا ہوں۔ سردار جی نے پھر پوچھا کہ شاہ جی میں نے سُنا ہے کہ جو سید ہو اُسے آگ نہیں جلاتی؟ مجمع میں شور برپا ہوگیا۔ چنانچہ شاہ جی نے سردار بلیر سنگھ کے آگے اپنے دونوں ہاتھ کردیئے۔ اُس نے اپنے ایک محافظ سے کہا کہ آگ لیکر آؤ۔ وہ آگ لیکر آیا تو سردار نے آگ سے دہکتے انگارے شاہ جی کے ہاتھوں پر رکھ دیئے۔ شاہ صاحب انگارے دونوں ہاتھوں میں لیئے کھڑے رہے۔ سارا مجمع حیران رہ گیا۔ تقریباً پانچ منٹ بعد سردار نے کہا کہ اب انگارے پھینک دیں اور مجھے اپنے ہاتھ دکھائیں۔ شاہ جی نے دونوں ہاتھ سردار بلیر سنگھ کے آگے کردیئے وہ فوراً ہاتھوں کو چوم کر شاہ صاحب کے گلے لگ گیا اور کہا کہ "شاہ جی! میرے سینے میں بھی آگ لگی ہوئی ہے، خدا کیلیئے ا...