حضور صلی اللہ علیہ وآلہ واصحابہ وبارک وسلم سے محبت کا معیار..
اس بات میں کوئی شک نہیں کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ واصحابہ وبارک وسلم سے سچی قلبی محبت جزوِ ایمان ھے اور وہ بندہ ایمان سے تہی دامن ھے جس کا دل آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ واصحابہ وبارک وسلم کی محبت سے خالی ھے.. حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالی' عنہ سے مروی ھے کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ واصحابہ وبارک وسلم نے فرمایا:
" اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ھے.. تم میں سے کوئی شخص بھی اس وقت تک ایماندار نہیں ھوگا جب تک کہ میں اس کے والد اور اولاد سے بھی زیادہ اس کا محبوب نہ بن جاؤں.. "
صحیح بخاری.. کتاب الایمان.. باب حب رسول من الایمان..
صحیح بخاری ہی کی دوسری حدیث میں یہ اضافہ ھے کہ
" تم میں سے کوئی شخص اس وقت تک ایماندار کہلانے کا مستحق نہیں جب تک کہ اس کے والد ' اس کی اولاد اور تمام لوگوں سے بڑھ کر اس کے دل میں میری محبت نہ پیدا ھوجائے.. "
(ایضاً ؛۱۵)
لیکن اس محبت کا معیار اور تقاضا کیا ھے..؟ کیا محض زبان سے محبت کا دعویٰ کردینا ھی کافی ھے یا اس کے لئے کوئی عملی ثبوت بھی مہیا کرنا ھوگا..؟
صاف ظاہر ھے کہ محض زبانی دعویٰ کوئی حیثیت نہیں رکھتا بلکہ اس کے ساتھ عملی ثبوت بھی ضروری ھے جس کا طریقہ یہ ھے کہ ایسے شخص کے جسم و جان پر اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ واصحابہ وبارک وسلم کے ارشادات و فرمودات کی حاکمیت ھو.. اس کا ھر کام شریعت نبوی کے مطابق ھو.. اس کا ھر قول حدیث ِنبوی کی روشنی میں صادر ھوتا ھو.. اس کی ساری زندگی اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ واصحابہ وبارک وسلم کے اُسوئہ حسنہ کے مطابق مرتب ھو.. اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ واصحابہ وبارک وسلم کی اطاعت و فرمانبرداری ھی کو وہ معیارِ نجات سمجھتا ھو اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ واصحابہ وبارک وسلم کی نافرمانی کو موجب ِعذاب خیال کرتا ھو..
لیکن اگر اس کے برعکس کوئی شخص ھر آن اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ واصحابہ وبارک وسلم کی حکم عدولی کرتا ھو اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ واصحابہ وبارک وسلم کی سنت و ھدایت کے مقابلہ میں بدعات و رسومات کو ترجیح دیتا ھو تو ایسا شخص عشق رسول صلی اللہ علیہ وآلہ واصحابہ وبارک وسلم اور حب رسول صلی اللہ علیہ وآلہ واصحابہ وبارک وسلم کا لاکھ دعویٰ کرے ' یہ کبھی اپنے دعویٰ میں سچا قرار نہیں دیا جاسکتا.. یہ اپنے تئیں سچا سمجھتا ھے تو سمجھتا رھے مگر اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ واصحابہ وبارک وسلم ایسے نافرمان اور سنت کے تارک سے بری ھیں کیونکہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ واصحابہ وبارک وسلم کا ارشاد گرامی ھے..
" فمن رغب عن سنتي فلیس مني.. جس نے میری سنت سے روگردانی کی.. اس کا مجھ سے کوئی تعلق نہیں.. "
صحیح بخاری..
Comments
Post a Comment