Skip to main content

Posts

Showing posts from June, 2013

tosha dan

.•• ....... پھر توشہ دان کھو گیا ....... ••.▄▀▄ سیدنا ابوھریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ عیہ وسلم ایک غزوہ میں تھے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو کھانے کی ضرورت محسوس ہوئی، تو پوچھا : '' اے ابو ھریرہ ! تمہارے پاس کھانے کو کچھ ہے ؟'' میں نے جواب دیا : میرے پاس توشہ دان میں کچھ کھجوریں موجود ہیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:''اس کو لاؤ '' میں توشہ دان لایا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :''چمڑے کا فرش لاؤ '' میں نے چمڑے کا فرش بچھا دیا آپ صلی اللہ عیہ وسلم نے اس میں اپنا ہاتھ داخل کیا اور کھجوروں کواپنے ہاتھ میں لیا جن کی تعداد اکیس تھی، پھر آپ صلی اللہ عیہ وسلم ہر ایک کھجور زمین پر رکھتے رہے اور بسم اللہ پڑھتے رہے، یہاں تک کہ آخری کھجورپر بھی ایسے ہی بسم اللہ پڑھا اور کھجوروں کو جمع کر کے فرمایا :'' فلاں اور اس کے ساتھیوں کو بلاؤ '' انہوں نے آکر کھایا اور آسودہ ہو کر نکل گئے پھر آپ صلی اللہ عیہ وسلم نے فرمایا :'' فلاں اور اس کے ساتھیوں کو بلاؤ '' وہ بھی آئے آسودہ ہو کھا

neki ka hukam

نیکی کا حکم دیتے رہو اور برائی سے روکتے رہو ورنہ قریب ہے کہ اللہ تعالیٰ تم لوگوں پر عذاب بھیج دے اور تم اس سے دعائیں مانگو اور وہ قبول نہ کرےa

darwaish

زمین پر پڑا یہ کہہ رہا تھا کہ درویشی اس بات کا نام ہے کہ جو کچھ اسے دن کو ملے رات کو ایک پیسہ بھی نہ بچائے اور رات کو ملے تو دن کے لئے کچھ نہ رکھے سب کا سب راہِ خُدا میں صرف کردے درویشی اس بات کا نام نہیں کہ لنگوٹا باندھے یا چمڑا پہنے اور ایک لقمے کی خاطر دَربدر مارا مارا پھرے اور اپنے جیسوں کے آگے ہاتھ پھیلاتا پھرے۔۔۔ بلکہ درویشی اس بات کا نام ہے کہ سَر سجدے سے نہ اٹھایا جائے اور کپڑے نہایت عُمدہ (پاکیزہ) پہنے جائیں اور جو کچھ ملے اس کا نہایت لذیذ کھانا پکا کر درویشوں کو کھلایا جائے اور بچا کر کچھ نہ رکھے بلکہ جو کچھ ملے سب راہِ خدا میں خرچ کردے ایک مرتبہ خواجہ بایزید بسطامی (رح) سے پوچھا گیا کہ درویشی کیا ہے۔۔۔؟ فرمایا اٹھارہ ہزار عالم میں جو سونا چاندی ہے اسے (درویش) کو ملے تو سب راہِ دوست میں صَرف کردے۔۔۔۔۔۔۔ پھر فرمایا کہ دَرویشی کے ستر ہزار مقام ہیں جب تک دَرویش ان مقامات کو طے نہیں کرلیتا اسے دَرویش نہیں کہا جاسکتا۔۔۔۔۔ اس واسطے کہ ان مقامات میں ستر ہزار عالَم ہیں جب تک انسان ان تمام عوالم سے واقف نہیں ہوتا ان مقامات کو طے نہیں کرلیتا اسے دَرویش نہیں کہہ سکتے بعض صِرف

Suliman(A.s) aur chewanti

ایک مرتبہ حضرت سلیما ن عليه السلام نہر کے کنارے بیٹھے ہوئے تھے کہ ان کی نگاہ ایک چیونٹی پر پڑی جو گیہوں کا ایک دانہ لے کر نہر کی طرف جارہی تھی ، حضرت سلیمان عليه السلام اس کو بہت غور سے دیکھنے لگے، جب چیونٹی پانی سے نکلی تو اچانک ایک مینڈ ک اپنا سر پانی سے نکالا اور اپنا منھ کھولا تو یہ چیونٹی اپنے دانہ کے ساتھ اس کے منھ میں چلی گئی، میڈک پانی میں داخل ہو گیا اور پانی ہی میں بہت دیر تک رہا ، سلیمان عليه السلام اس کو بہت غور سے دیکھتے رہے، ذرا ہی دیر میں مینڈک پانی سے نکلا اور اپنا منھ کھولا تو چیونٹی باہر نکلی البتہ اس کے ساتھ دانہ نہ تھا۔ حضرت سلیمان عليه السلام نے ا س کو بلا کر معلوم کیا کہ ”ماجرہ کیا تھا اور وہ کہاں گئی تھی“ اس نے بتایا کہ اے اللہ کے نبی آپ جو سمندر کی تہہ میں ایک بڑا کھوکھلا پتھر دیکھ رہے ہیں، اس کے اندر بہت سے اندھے کیڑے مکوڑے ہیں، اللہ تعالی نے ان کو وہاں پر پیدا کیا ہے، وہ وہاں سے روزی تلاش کرنے کے لیے نہیں نکل سکتے‘ اللہ تعالی نے مجھے اس کی روزی کا وسیلہ بنایا ہے، میں اس کی روزی کو اٹھا کر لے جاتی ہوں اور اللہ نے اس مینڈک کو میرے لیے مسخر کیا ہے تاکہ وہ مج

Gunah ka aghaz

گناہ کا آغاز مکڑی کے جالے کے تار کی مانند نازک مگر انجام جہاز کے رسّے کی  طرح مضبوط اور ناقابل شکست ہے Start of a sin is delicate like spider web but its end is strong and unbeatable like a ship rope.

awlad ki nikian

( اولاد کی نیکیوں کا صلہ ماں باپ کو ملتا ہے ) امام رازی رح لکھتے ہیں کہ ایک دفعہ حضرت عیسٰی علیہ السلام کا ایک قبر پر گزر ہوا اللہ تعالی نے آپ علیہ السلام پر منکشف فرما دیا کہ صاحب قبر کو شدید عذاب ہو رہا ہے آپ علیہ السلام کو بڑا دکھ ہوا خیر آپ آگے چلے گئے چند دنوں کے بعد آپ اس سفر سے واپس تشر یف لائے اور اسی قبر کے پاس سے آپ کا گزر ہوا اب آپ پر یہ بات منکشف ہوئی کہ صاحب قبر پر رحمت نازل ہورہی ہے اور وہ گویا جنت کی نعمتوں سے مالا مال ہے اور فرشتے اسکے پاس نورانی طبق لیے کھڑے ہیں آپ علیہ السلام کو بڑا تعجب ہوا کہ چند دن قبل یہ مردہ شدید عذاب میں مبتلا تھا اب اچانک کیسے اسکی حالت تبدیل ہوگئی آپ علیہ السلام نے اللہ تعالی سے عرض کی کہ بار الہایہ کیا معاملہ ہے اللہ تعالی نے وحی بھیجی کہ اے عیسٰی علیہ السلام یہ بندہ گنہگار تھا اور واقعی عذاب کا سزا وار تھا اس نے اپنے پیچھے ایک بیوہ چھوڑی تھی جسکے پیٹ کے اندر اس کی امانت تھی اسکی وفات کے بعد اس نے بچہ جنا پھر جب وہ تھوڑا بڑا ہوا تو اسے مکتب میں بھیجا گیا اور استاد نے اسے بسم اللہ الرحمن الرحیم پڑھائی اس بچے کے بسم اللہ پڑھنے سے مجھے حیاء آ

nimaz ki chori

نماز میں ترک اطمینان چوری کے جرائم میں سے بہت بڑا جرم نماز کی چوری ہے رسول ﷲ ﷺ نے فرمایا سب سے بُرا چور وہ ہے جو اپنی نماز سے چوری کرتا ہے لوگوں نے کہا اے ﷲ کے رسول ﷺ نماز کس طرح چوری ہو سکتی ہے تو آپ ﷺ نے فرمایا نماز میں رکوع اور سجدہ پورا اور کامل ادا نہ کرنا نماز میں چوری کرنا ہے مسند احمد ٥ / ٣١٠ صحیح الجامع ٩٩٧ ﷲ تعالی ہم سب مسلمانوں کو نیک پرہیز گار اور پانچ وقت کی نماز اور نماز کو سکون و اطمینان سے ادا کرنے کی توفیق عطا فرمائے

Gunah

گناہ کی قدرت حاصل ہونے پر خوش ہونا گناہ کرنے سے بدتر ہے To be happy on getting power to do sin is worst than doing sin

kisi par kafara nahi

 .......کسی پر کفارہ نہیں ....... ••.▄▀▄ امام حنیفہ رحمتہ اللہ علیہ اپنے دور کے بڑے فقیہ اور مجتہد تھے۔اس بات میں تمام فقہاء کرام کا اتفاق ہے۔ذیل میں ان کاایک واقع پیش نذر ہے ان کے دور میں ایک شخص نے اپنی بیوی کو غصہ سے کہا کہ"خدا کی قسم جب تک تم مجھ سے بات نہیں کرو گی میں بھی تمہارے ساتھ نہیں بولوں گا"  ّعورت نےبھی غصہ میں کہ دیا "خدا کی قسم جب تک تم مجھ سے نہ بولو گے میں بھی نہیں بولوں گی" اس وقت تو غصہ میں قسم کھا بیٹھے لیکن بعد میں پریشان کیونکہ بولنے پر ان کے خیال میں قسم ٹوٹتی اور بھاری کفارہ لازم پڑتا تھا اور نہ بولتے تو بسر کیسے ہوتا۔  سفیان ثوری رحمتہ اللہ علیہ کے پاس آئے تو انہوں نے فتوٰی دیا کہ جو بھی بات کرے گا اس پر کفارہ لازم پڑے گا اس کے سوا چارہ نہیں۔ آدمی بیچارہ غریب تھا اما م ابو حنیفہ رحمتہ اللہ علیہ کے پاس آیا۔امام صاحب نے فرمایا کہ جاؤ شوق سے باتیں کرو کسی پر کفارہ نہیں۔ سفیان ثوری رحمتہ اللہ علیہ کو پتا چلا تو برہم ہوئے اور امام صاحب رحمتہ اللہ علیہ کے پاس آ کر ان سے فرمایا آپ لوگوں کو غلط مسئلہ نہ بتایا کریں۔ اس پر ام

Ibn-e-Maja & Mishkat Sharif, Volume 4, Hadees:194

رسالت مآب (صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وآلہ وَسَلَّم) نے فرمایا، جس گھر میں (مہمانوں کو) کھانا کھلایا جاتا ہے ،وہاں خیریعنی رزق ،برکت اور بھلائی اتنی تیز ی سے پہنچتی ہے جتنی تیز ی سے چھری بھی اونٹ کے کوہان کی طرف نہیں پہنچتی. [ ابن ماجہ / مشکوٰ ۃ شریف، جلد 4 ، حدیث:194 ] Prophet ﷺ said, The house in which guests are served well (treated open heartedly), gets the goodness, provision and blessings from ALLAH so quick that a sharp knife couldn't reach to a camel's hump as compared to it. [Ibn-e-Maja & Mishkat Sharif, Volume 4, Hadees:194 ]

Be nimazi

1 آدمی کااونٹ رات کوبہت روتا تھاوہ آدمی حضورپاک کی خدمت میںحاضرھوااورساراواقعةبیان کیاحضورپاک نےاؤنٹ سےپوچھاتو اؤنٹ نےکہاکہ یةعشاءکی نماز پڑھےبغیرسوجاتاہےاورمیں اس کےبسترکےنیچےجھنم کی آگ دیکھ کرروتاہوں

Surah bani israil

انسان کا حال یہ ہے کہ جب ہم اس کو نعمت عطا کرتے ہیں تو وہ اینٹھتا اور پیٹھ موڑ لیتا ہے، اور جب ذرا مصیبت سے دو چار ہوتا ہے تو مایوس ہونے لگتا ہے And when We bestow favor upon the disbeliever, he turns away and distances himself; and when evil touches him, he is ever despairing. (83 سورة بنی اسراعیل )   اے نبیؐ، ان لوگوں سے کہہ دو کہ "ہر ایک اپنے طریقے پر عمل کر رہا ہے، اب یہ تمہارا رب ہی بہتر جانتا ہے کہ سیدھی راہ پر کون ہے Say, "Each works according to his manner, but your Lord is most knowing of who is best guided in way." (84 سورة بنی اسراعیل )

Khuda maujood hai

ایک عالم نے ایک بڑھیا کو چرخہ کاتتے دیکھ کر فرمایا کہ بڑھیا! ساری عمر چرخہ ہی کاتا یا کچھ اپنے خدا کی بھی پہچان کی ؟ بڑھیا نے جواب دیا کہ بیٹا سب کچھ اِسی چرخہ میں دیکھ لیا، فرمایا بڑی بی! یہ تو بتاؤ کہ خدا موجود ہے یا نہیں ؟ بڑھیا نے جواب دیا کہ ہاں ہر گھڑی اور رات دن ہر وقت خدا موجود ہے ، عالم نے فرمایا مگر اس کی دلیل ؟ بڑھیا بولی، دلیل یہ میرا چرخہ، عالم نے پوچھا یہ کیسے ؟ وہ بولی وہ ایسے کہ جب تک میں اس چرخہ کو چلاتی رہتی ہوں یہ برابر چلتا رہتا ہے اور جب میں اسے چھوڑ دیتی ہوں تب یہ ٹھہر جاتا ہے تو جب اس چھوٹے سے چرخہ کو ہر وقت چلانے والے کی ضرورت ہے تو زمین و آسمان ، چاند ، سورج کے اتنے بڑے چرخوں کو کس طرح چلانے والے کی ضرورت نہ ہوگی، پس جس طرح میرے کاٹھ کے چرخہ کو ایک چلانے والا چاہیے، اسی طرح زمین و آسمان کے چرخہ کو ایک چلانے والا چاہیے جب تک وہ چلاتا رہے گا یہ سب چرخے چلتے رہیں گے اور جب وہ چھوڑ دے گا تو یہ ٹھہر جائیں گے مگر ہم نے کبھی زمین و آسمان ، چاند سورج کو ٹھہرے نہیں دیکھا تو جان لیا کہ ان کا چلانے والا ہر گھڑی موجود ہے

Takaburr

رسول الله صلی الله عليه وسلم نے فرمایا: ایک شخص تکبر کی وجہ سے اپنا تہبند زمین سے گھسیٹتا ہوا جا رہا تھا کہ اسے زمین میں دھنسا دیا گیا اور اب وہ قیامت تک یوں ہی زمین میں دھنستا چلا جائے گا. صحیح بخاری 3485 جلد 5 نوٹ: یہ واقعہ قارون کے ساتھ پیش آیا تھا