Skip to main content

Posts

Showing posts from October, 2013

Mangaitor ko ek nazar daikna jaiz hay

منگیتر کو ایک نظر دیکھ لینا جائز ہے  ___________________________ حضرت مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ   ''میں نے عہد رسالت میں ایک عورت کو پیغام نکاح بھیجا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے دریافت کیا کہ کیا تو نے اسے دیکھا ہے ؟ میں نے عرض کیا ، نہیں - آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ، اسے دیکھ لو ، اس طرح زیادہ توقع ہے کہ تم میں الفت پیدا ہو جائے - ( صیح ابن ماجہ # 1511 )

Mangni ke bad larke aur larki ka bahami mail jhool

منگنی کے بعد لڑکے اور لڑکی کا باہم میل جول  ______________________________ _____ جب تک نکاح نہیں ہو جاتا لڑکا اپنی منگیتر کے لئے غیر محرم ہی رہے گا اور غیر محرم سے خلوت و تنہائی اختیار کرنا ، یا میل جول بڑھانا ، یا اکٹھے گھومنا پھرنا ، یا اس کا کوئی قابل ستر عضو دیکھنا ، سب حرام ہے جیسا کہ مندرجہ ذیل حدیث سے ثابت ہے : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا '' جو شخص اللہ تعالیٰ اور یوم آخرت پر ایمان رکھتا ہے وہ ہرگز کسی ایسی عورت کے ساتھ تنہائی اختیار نہ کرے جس کے ساتھ کوئی محرم رشتہ دار نہ ہو کیوں کہ (ایسی صورت میں ) ان دونوں کا تیسرا ساتھ شیطان ہوتا ہے - (احمد # 339/3) حضرت عمر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : '' خبردار ! جو آدمی بھی کسی عورت کے ساتھ تنہائی اختیار کرتا ہے ان دونوں کا تیسرا (ساتھی ) شیطان ہوتا ہے - (ترمزی # 2125) رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : عورتوں کے ساتھ تنہائی میں ملاقات سے باز رہو ایک انصاری نے عرض کیا اے اللہ کے رسول ! دیور کے متعلق آپ کا کیا خیال ہے ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے

Zameen ka tukra

کاندھلہ میں ایک مرتبہ ایک زمین کا ٹکڑا تھا اس پر جھگڑا چل پڑا، مسلمان کہتے تھے کہ یہ ہمارا ہے، ہندو کہتے تھے کہ یہ ہمارا ہے، چنانچہ یہ مقدمہ بن گیا۔ انگریز کی عدالت میں پہنچا، جب مقدمہ آگے بڑھا تو مسلمانوں نے اعلان کر دیا کہ یہ زمین کا ٹکڑا اگر ہمیں ملا تو ہم مسجد بنائینگے، ہندوﺅں نے جب سنا تو انہوں نے ضد میں کہہ دیا کہ یہ ٹکڑا اگر ہمیں ملا تو ہم اس پر مندر بنائیں گے۔ اب بات دو انسانوں کی انفرادی تھی، لیکن اس میں رنگ اجتماعی بن گیا، حتیٰ کہ ادھر مسلمان جمع ہوگئے اور ادھر ہندو اکٹھے ہوگئے اور مقدمہ ایک خاص نوعیت کا بن گیا، اب سارے شہر میں قتل و غارت ہو سکتی تھی، خون خرابہ ہو سکتا تھا، تو لوگ بھی بڑے حیران تھے کہ نتیجہ کیا نکلے گا؟ انگریز جج تھا وہ بھی پریشان تھا کہ اس میں کوئی صلح و صفائی کا پہلو نکالے ایسا نہ ہو کہ یہ آگ اگر جل گئی تو اس کا بجھانا مشکل ہو جائے۔ جج نے مقدمہ سننے کے بجائے ایک تجویز پیش کی کہ کیا کوئی ایسی صورت ہے کہ آپ لوگ آپس میںبات چیت کے ذریعے مسئلہ کا حل نکال لیں، تو ہندوﺅں نے تجویز پیش کی کہ ہم آپ کو ایک مسلمان کا نام تنہائی م یں بتائیں گے، آپ اگلی پیشی پر اس کو

Khosurat aur mujarab dua

ایک خوبصورت اور مجرب دعا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ایک آدمی کو قتل کے جھوٹے مقدمہ میں پھنسایا گیا اور پولیس نے اصل قاتل پر پردہ ڈال دیا۔ عدالت میں کیس چلا‘ پہلی ہی پیشی پر بے گناہ ملزم نے درج ذیل دعا کو گڑگڑا کر پڑھا ۔جج صاحب کے سامنے پولیس نے پیش کیا۔ جج بہت سخت آدمی تھا اس نے اس بے گناہ ملزم کی طرف دیکھا اور کیس کی فائل پولیس والوں کے منہ پر دے ماری اور کہا کہ تمہیں یہ شخص قاتل نظر آیا ہے؟ اصل قاتل جو تم نے چھپایا ہوا ہے اسے تین دنوں کے اندر پیش کرو اور اسے باعزت بری کردیا۔ یہ دعا مشہور صحابی حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ کی ہے ، آپ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے خادم خاص ہیں ، آپ نے دس سال حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت کی ہے ۔ انس رضی اللہ عنہ کی والدہ ماجدہ نے انہیں بچپن میں ہی رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت پر مامور کر دیا تھا اور ان کی والدہ ماجدہ کے التماس کرنے پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو دنیا اور آخرت کی دعائے خیر سے مشرف فرمایا جس کی وجہ سے آپ نے طویل عمر پائی اور آپ کی سو سے زائد اولاد ہوئی ۔  ایک دن حضرت انس رضی ا

Sahaba karam ka ek dosre ke sath hansi mazaq

صحابہ آپس میں بڑے خوبصورت مذاق کیا کرتے تھے یہاں چند ایک واقعات بیان کرتا ہوں ۔ صاحب علم افراد سے تصحیح کی درخواست ہے ! روایت ہے کہ ایک بار حضرت ابوبکر ، حضرت عمر اور حضرت علی ۔۔۔ (ر) ساتھ ساتھ کہیں جارہے تھے ۔ حضرت علی بیچ میں تھے اور دائیں بائیں حضرت عمر اور حضرت ابوبکر تھے ۔ ان دونوں صحابہ کرام کے قد اونچے تھے جبکہ حضرت علی کا قد نسبتاً نیچا تھا ۔ غالباً حضرت عمر یہ حالت دیکھ کر مسکرائے اور فرمایا " علی تم ہمارے درمیان ایسے ہو جیسے " لنا " میں "ن" ہوتا ہے "۔ حضرت علی نے مسکرا کر برجستہ جواب دیا کہ " میں ہٹ جاؤں تو " لا" رہ جائے گا ۔ " " لا " کا مطلب عربی میں "نہیں" یا "کچھ نہیں" ہے ! ٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭ ٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭ اسی طرح ایک بار حضرت علی (ر) وضو فرما رہے تھے ۔ حضرت عمر نے ان کے سر سے ٹوپی اتار لی اور ایک اونچی سی جگہ لٹکا دی ۔ حضرت علی وضو کرنے کے بعد گئے اور ٹوپی تک پہنچنے کی کوشش کی لیکن ہاتھ نہ پہنچا ۔ مسکرائے اور انتظار کرنے لگے ۔ جب حضرت عمر (ر) وضو فرمانے لگے ت

Huzoor(S.A.W) se mohabbat ka mayar

حضور صلی اللہ علیہ وآلہ واصحابہ وبارک وسلم سے محبت کا معیار.. اس بات میں کوئی شک نہیں کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ واصحابہ وبارک وسلم سے سچی قلبی محبت جزوِ ایمان ھے اور وہ بندہ ایمان سے تہی دامن ھے جس کا دل آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ واصحابہ وبارک وسلم کی محبت سے خالی ھے.. حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالی' عنہ سے مروی ھے کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ واصحابہ وبارک وسلم نے فرمایا: " اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ھے.. تم میں سے کوئی شخص بھی اس وقت تک ایماندار نہیں ھوگا جب تک کہ میں اس کے والد اور اولاد سے بھی زیادہ اس کا محبوب نہ بن جاؤں.. " صحیح بخاری.. کتاب الایمان.. باب حب رسول من الایمان.. صحیح بخاری ہی کی دوسری حدیث میں یہ اضافہ ھے کہ " تم میں سے کوئی شخص اس وقت تک ایماندار کہلانے کا مستحق نہیں جب تک کہ اس کے والد ' اس کی اولاد اور تمام لوگوں سے بڑھ کر اس کے دل میں میری محبت نہ پیدا ھوجائے.. " (ایضاً ؛۱۵) لیکن اس محبت کا معیار اور تقاضا کیا ھے..؟ کیا محض زبان سے محبت کا دعویٰ کردینا ھی کافی ھے یا اس کے لئے کوئی عمل

Nimaz eid ka tareeqa

نمازِ عید کا طریقہ عیدکی نماز دو رکعت ہے ،اس کا طریقہ عام نمازوں کی ہی طرح ہے ،البتہ اس نماز میں چھ تکبیریں زائد ہوتی ہیں(تین پہلی رکعت میں قراء ت سے پہلے اور تین دوسری رکعت میں رکوع سے پہلے)یہ تکبیرات واجب ہیں، اور ان کا ثبوت نبی کریم صلی الله علیہ وسلم ،صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اور کئی تابعین کرام سے ہے۔(مسند احمد، شرح معانی الآثار،مصنف ابن ابی شیبہ،مصنف عبد الرزاق، مبسوط سرخسی ،کتاب الآثار،اوجز المسالک وغیرہ) نماز کا طریقہ یہ ہے،سب سے پہلے دل میں یا زبان سے نیت کر لے کہ ”دو رکعت عید کی واجب نماز ،چھ واجب تکبیروں کے ساتھ اس امام کے پیچھے پڑھتا ہوں “اس کے بعد تکبیر تحریمہ یعنی”اللّٰہ أکبر“کہہ کر ہاتھ باندھ لے،پھر ثناء ، یعنی:”سبحٰنک اللہم․․․الخ“پڑھ کے تین بار ”اللّٰہ أکبر“ کہے،پہلی اور دوسری بار کانوں تک ہاتھ اُٹھا کر نیچے لٹکا دے ،البتہ تیسری بار ہاتھ نہ لٹکائے،بلکہ باندھ لے،اس کے بعد امام ”أعوذ باللّٰہ“اور ”بسم الله“پڑھ کے قرات کرے اور حسبِ قاعدہ پہلی رکعت پوری کرے، دوسری رکعت میں قرات کرنے کے بعد رکوع سے پہلے اسی طرح تین مرتبہ ”اللّٰہ أکبر“کہے جیسے پہلی رکعت میں کیا تھا،

Qurbani

جو شخص قربانی کی استطاعت نہیں رکھتا ایسے شخص کے لیے رسول الله صلى الله عليه وسلم نے فرمایا: اپنے بال کاٹ لو، ناخن اور مونچھیں کاٹ لو اور زیر ناف کی صفائی کر لو. الله كے نزدیک تمہاری یہی کامل قربانی ہے. سنن ابو داؤد 2789 سنن نسائی 4370

Termazi Hadees 527

نبی صلی اللہ علیہ وسلم عید الاضحی والےدن اس وقت تک کچھ نہ کھاتے تھے جب تک (عید الاضحی کی) نماز نہ پڑھ لیتےتھے،- امام ترمذی رحمہ اللہ فرماتےہیں کہ اہل علم کےنزدیک عید الاضحی کے دن عید کی نماز سے پہلے کچھ نہ کھانا مستحب ہے (ترمذی، حدیث 527، ...

Muskurahat

ﺍﮔﺮ ﮐﻮﺋﯽ ﺧﻔﺎ ﻧﮩﯿﮟ ھم سے ﺗﻮ ﺳﻼﻡ ﮐﺎ ﺟﻮﺍﺏ ﺩﮮ ﮨﻠﮑﯽ ﻣﺴﮑﺮﺍﮨﭧ ﮐﮯ ﺳﺎﺗﮫ ﮐﯿﻮﮞ ﮐﮧ ﻣﺴﮑﺮﺍﮨﭧ بھی ﺻﺪﻗﮧ ﮨﮯ۔

Sahaba ki pyaas

حضرت جابر بن عبداللہ رضی اﷲ عنہما فرماتے ہیں کہ حدیبیہ کے دن لوگوں کو پیاس لگی۔ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے سامنے پانی کی ایک چھاگل رکھی ہوئی تھی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس سے وضو فرمایا : لوگ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی طرف جھپٹے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : تمہیں کیا ہوا ہے؟ صحابہ کرام رضی اللہ عنھم نے عرض کیا : یا رسول اللہ! ہمارے پاس وضو کے لئے پانی ہے نہ پینے کے لئے۔ صرف یہی پانی ہے جو آپ کے سامنے رکھا ہے۔ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے (یہ سن کر) دستِ مبارک چھاگل کے اندر رکھا تو فوراً چشموں کی طرح پانی انگلیوں کے درمیان سے جوش مار کر نکلنے لگا چنانچہ ہم سب نے (خوب پانی) پیا اور وضو بھی کر لیا۔ (سالم راوی کہتے ہیں) میں نے حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے پوچھا : اس وقت آپ کتنے آدمی تھے؟ انہوں نے کہا : اگر ہم ایک لاکھ بھی ہوتے تب بھی وہ پانی سب کے لئے کافی ہو جاتا، جبکہ ہم تو پندرہ سو تھے۔‘‘

Maa ki naseehat

ماں کی نصیحت حضرت اسماء بنت خارجہ فزاری رحمۃاللہ تعالیٰ علیہا نے اپنی بیٹی کو نکاح کرتے وقت فرمایا: " بیٹی تو ایک گھونسلے میں تھی، اب یہاں سے نکل کر ایسی جگہ (یعنی شوہر کے گھر) جا رہی ہے، جسے تو خوب نہیں پہچانتی، ایک ایسے ساتھی(یعنی شوہر) کے پاس جارہی ہے جس سے مانوس نہیں۔ اس کے لئے زمین بن جا وہ تیرے لئے آسمان ہو گا۔ اس کے لیے بچھونا بنا جا وہ تمہارے لیے باعث تقویت ستون ہو گا۔ اس کے لیے کنیز بن جا وہ تیرا غلام ہو گا۔ اس کے کسی معاملے میں چمٹ نہ جا کہ وہ تمہیں پرے ہٹا دے۔ اسے دور نہ ہو ورنہ وہ تجھے بھلا دے گا۔ اگر وہ تجھ سے قریب ہو تو تُو اس سے مزید قریب ہو جا اور اگر وہ تجھ سے ہٹے تو تُو اس سے دور ہو جا۔ اس کے ناک کان اور آنکھ (یعنی ہر طرح کے راز) کی حفاظت کر کہ وہ تجھ سے صرف تیری خوشبو سونگھے (یعنی راز کی حفاظت اور وفاداری پائے)۔ وہ تجھ سے صرف اچھی بات ہی سنے اور صرف اچھا کام ہی دیکھے۔ (مکاشفۃالقلوب الباب الخامس والتسعون فی حق الزوج علی الزوجۃ ص۲۹۳)

Bad ghumani se bacho

رسول پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ 1۔تم بدگمانی سے بچواس لیے کہ بدگمانی سب سے جھوٹی بات ہے۔ 2۔اور نہ کسی کے عیبوں کو تلاش کرو 3۔اور نہ تجسس کرو 4۔اور نہ ایک دوسرے سے حسد کرو 5۔اورنہ غیبت کرو 6۔اور نہ بغض رکھو 7۔اور اللہ کے بندے بھائی بھائی بن کر رہو 8۔اور کسی مسلمان کےلیے جائز نہیں کہ اپنے بھائی سے تین دن سے زیادہ ناراض رہے (صحیح بخاری)۔

Ameer ul moomeenen

ایک مرتبہ حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ نے ایک وفد بیت المقدّس بھیجا وہ وَفد کوئی عام آدمیوں کا نہیں بلکہ صحابہ کرام علیہم الرضوان کا وَفد تھا یہ وَفد بیت المقدّس پہنچا یہ اُس دور کی بات ہے جب بیت المقدّس پر پادریوں کا قبضہ تھا حضرت عمر بیت المقدّس کو پادریوں کے چُنگل سے آزاد کرانا چاہتے تھے۔ صحابہ کرام علیہم الرضوان نے پادریوں سے کہا کہ ہم امیر المومنین حضرت عمر فاروق کی جانب سے یہ پیغام لائے ہیں کہ تم لوگ جنگ کے لئے تیار ہوجاؤ۔ یہ سُن کر پادریوں نے کہا ہم لوگ صرف تمہارے امیر المومنین کو دیکھنا چاہتے ہیں کیونکہ جو نشانیاں ہم نے فاتح بیت المقدّس کی اپنی کتابوں میں پڑھی ہیں وہ نشانیاں ہم تمہارے امیر میں دیکھنا چاہتے ہیں۔ اگر وہ نشانیاں تمہارے امیر میں موجود ہوئیں تو ہم بغیر جنگ و جدل کے بیت المقدّس تمہارے حوالے کردیں گے یہ سُن کر مسلمانوں کا یہ وَفد حضرت عمر فاروق کی خدمت میں حاضر ہوااور سارا ماجرا آپ کو سُنایا۔ امیر المومنین حضرت عمر فاروق نے اپنا ستر پیوند سے لبریز جُبّہَ پہنا، عمامہ شریف پہنا اور جانے کے لئے تیار ہوگئے سارے صحابہ کرام علیہم الرض وان ، حضرت عمر سے عرض کرنے لگے