Skip to main content

Posts

Showing posts from August, 2013

Hazrat Hanzala(R.A)

وہ صحابی رضی اللہ عنہ جنکے جنازہ کو فرشتوں نے غسل دیا تھا، اُن کا نام حضرت حنظلہ بن ابی عامر الانصاری رضٰی اللہ عنہ تھا۔ اسی وجہ سے آپ کو "غسیل الملائکۃ" کا لقب ملا۔ اس کی وجہ یہ تھی کہ ان کی ابھی نئی نئی شادی ہوئی تھی، جب صبح ہوئی تو جہاد کی پکارنے ان کو بے قرارکردیااور آپ نے اپنی تلوارلٹکائی اورذرہ پہن کر نکل پڑے ،میدان احدمیں آپ نے ابوسفیان کو دیکھا اوراس پروارکرنے کے لیے لپکے ،مگراس کی چیخ وپ کارپر بہت سے شہسوارقریش جمع ہوگئے اورانھوں نے حضرت حنظلہؓ کو شہیدکردیا۔جب نبی کریمﷺ کو اس کی اطلاع ملی تو آپ نے ارشادفرمایا: انی رأیت الملائکۃ تغسل حنظلہ بین السمائ والارض بمائ المزن فی صحاف الفضۃ۔ میں نے دیکھا ہے کہ فرشتے حنظلہ کو آسمان وزمین کے درمیان چاندی کے برتن سے بادلوں کے پانی سے نہلارہے ہیں۔﴿دلائل النبوۃ لابی نعیم﴾ یہ سن کر صحابہ ان کی طرف دوڑے تودیکھا کہ ان کے سر سے پانی ٹپک رہاہے۔ جب ان کی اہلیہ سے حالات دریافت کے لیے گئے تو پتہ چلاکہ وہ صبح شوق جہادمیں بغیر نہائے ہی نکل گئے تھے ۔

Sb se barha gunah

حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے پوچھا کہ اللہ کے ہاں کونسا گناہ سب سے بڑاہے ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یہ کہ تو اللہ کا کوئ شریک ٹھراۓ حالانکہ اس نے تجھے پیدا کیا ہے ۔۔ اس پر میں نے کہا بے شک یہ عظیم گناہ ہے۔۔ پھر میں نے دریافت کیا اسکے بعد کونسا گناہ بڑا ہے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یہ کہ تو اپنی اولاد کو اس ڈر سے قتل کرے کہ اسے کھلانا پڑے گا۔۔ میں نے پھر عرض کیا اس کے بعد کس گناہ کا درجہ ہے، ارشاد ہوا یہ کہ تو پڑوسی کی بیوی سے زنا کرے  صحیح بخاری ۔ التفسیر باب 3،حدیث 447 7

Waleedain

حضرت کعب بن عجرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ منبر کے قریب ہو جاو ہم لوگ حاضر ہوگئے۔ جب حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے منبر کے پہلے درجہ پر قدم مبارک رکھا تو فرمایا آمین،جب دوسرے پر قدم رکھا تو فرمایا آمین، جب تیسرے پر قدم رکھا تو فرمایا آمین،جب آپ خطبہ سے فارغ ہو کر نیچے اترے تو ہم نے عرض کیا کہ ہم نے آج آپ سے(منبر پر چڑھتے ہوئے) ایسی بات سنی جو پہلے کبھ ی نہیں سنی۔ آپ نے ارشاد فرمایا کہ اسوقت جبرائیل علیہ السلام میرے سامنے آئے تھے۔(جب پہلے درجہ پر میں نے قدم رکھا تو)انہوں نے کہا ہلاک ہو جائے وہ شخص جس نے رمضان کا مبارک مہینہ پایا۔ پھر بھی اسکی مغفرت نہ ہوئی۔میں نے کہا آمین پھر جب میں دوسرے درجہ پر چڑھا توانہوں سے کہا ہلاک ہو جائے وہ شخص جس کے سامنے آپ کا ذکر مبارک ہو اور وہ درود نہ بھیجے میں نے کہا آمین۔جب میں تیسرے درجہ پر چڑھا تو انہوں نے کہا ہلاک ہو وہ شخص جس کے سامنے اسکے والدین یا ان میں سے کوئی ایک بڑھاپے کو پاویں اور وہ اسکو جنت میں داخل نہ کروائیں۔میں نے کہا آمین۔ (رواہ البخاری و الحاکم )

Dua

ﻣُﺠﮫ ﻛﻮ ﻋﻄﺎ ﻓﺮﻣﺎ ﭘﺎﮎ ﺩِﻝ ﺟﻮ ﺗﻴﺮﮮ ﻗﻴﺎﻡ ﻛﮯ ﻗﺎﺑِﻞ ﻫﻮ- ﻳﺎ ﺍﻟﻠﻪ! ﻣُﺠﮫ ﻛﻮ ﻋﻄﺎ ﻓﺮﻣﺎ ﭘﺎﮎ ﻧﻈﺮ ﺟِﺲ ﻣﻴﮟ ﻛﺴﻰ ﻛﮯ ﻟﺌﮯ ﺣﺴﺪ ﻧﮧ ﻫﻮ- ﻳﺎ ﺍﻟﻠﻪ! ﻣُﺠﮫ ﻛﻮ ﻋﻄﺎ ﻓﺮﻣﺎ ﭘﺎﮎ ﻧِﯿّﺖ ﺟﻮ ﻣُﺠﮫ ﻛﻮ ﻣﻴﺮﻯ ﺩُﻋﺎﺅﮞ ﻛﻰ ﻗﺒﻮﻟﻴﺖ ﻛﺎ ﻳﻘﻴﻦ ﺩﮮ- ﺁﻣﻴﻦ ﻳﺎ ﺭَﺏ ﺍﻟﻌﺎﻟﻤﻴ ﻦ

Sabq amooz

ایک دن ایک شخص اپنی بیوی اور بچوں کے ساتھ گاڑی میں سفر کررہا تھا۔ راستے میں ایک آدمی کھڑا ملا تو اس شخص نے پوچھا کہ تم کون ہو ؟ اس نے جواب دیا میں "مال ہوں" اس شخص نے اپنی بیوی اوربچوں سے پوچھا کہ کیا ہم اس کو اپنے ساتھ سوار کرلیں ؟ سب نے مل کر کہا کہ بالکل ! مال کے ذریعہ ہم کچھ بھی کرسکتے ہیں اور جو چاہیں خرید سکتےہیں۔ پھر مال ان کے ساتھ سوار ہوا۔ گاڑی آگے چلی تو ایک اور آدمی ملا۔ تو باپ نے پوچھا  کہ تم کون ہو؟ اس نے جواب دیا میں" طاقت اور منصب ہوں" باپ نے اپنی بیوی اور بچوں سے پوچھا کہ کیا ہم اس کو بھی اپنے ساتھ سوار کرلیں؟ سب نے مل کر ایک آواز میں‌کہا: بالکل ! طاقت اور منصب کے ذریعہ ہم کچھ بھی کرسکتے ہیں اور جو چاہیں خرید سکتےہیں۔ پھر طاقت اور منصب بھی ان کے ساتھ سوار ہوا۔ اور اسی طرح دنیاوی لذتوں اور شہوتوں میں مبتلا لوگوں سے ان کو سامنا پڑتا رہا ۔ یہا ں تک کہ ایک اور آدمی ملا ۔ باپ نے پوچھا کہ تم کون ہو؟ اس نے کہا " میں دین ہوں" باپ ، بیوی اور بچوں نے مل کر ایک آواز میں کہا کہ ابھی اس کا وقت نہیں !ہم

Hath pe mehndi

ایک عورت نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو پردے کے پیچھے سے خط دیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "اگر تم عورت ہو تو کم سے کم اپنے ہاتھوں کو مہندی سے رنگ لیا ہوتا "تاکہ پہچانا جائے یہ عورت کا ہاتھ ہے اور ہاتھ سے کچھ لیتے ہوئے ہاتھ نہ چھوئے جائیں" ابو داؤد جلد 3 حدیث 76 5

Nigahain neche

آپ مومن مَردوں سے فرما دیں کہ وہ اپنی نگاہیں نیچی رکھا کریں اور اپنی شرم گاہوں کی حفاظت کیا کریں، یہ ان کے لئے بڑی پاکیزہ بات ہے۔ بیشک اللہ ان کاموں سے خوب آگاہ ہے جو یہ انجام دے رہے ہیں پارہ 18 سورہ 24 سورہ النور آیت 30

Raston par betny ki mumaniat

راستوں پر بیٹھنے کی ممانعت اور راستوں کے حقوق کی ادائیگی حدیث :- حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:- "تم راستوں پر بیٹھنے سے بچو" صحابہ نے عرض کیا "یا رسول اللہ ہمیں اپنی مجلسوں میں بیٹھے بغیر چارہ نہیں ہم وہاں باتیں کرتے ہیں" رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:- "اگر تم بیٹھنا ہی چاہتے ہو تو پھر راستہ کا حق ادا کرو"  عرض کیا:- "راستہ کا حق کیا ہے؟" فرمایا:- "نگاہیں نیچی رکھنا، ایذارسانی سے باز رہنا اور سلام کا جواب دینا اور اچھی بات کا حکم کرنا اور بری باتوں سے روکنا" مسلم جلد 3 کتاب اللباس الزینۃ حدیث 85 9

Hazrata Ayub(A.S) ki azmaish aur sabar

حضرت ایوب علیہ السلام کی آزمائش اور صبر کی انتہا حضرت ایوب علیہ ایک صاحب ثروت انسان تھے۔ آپ کے پاس ہر قسم کا مال موجود تھا۔ مثلا غلام، جانور گھوڑے وغیرہ مویشی اور حومان (شام) کے علاقے پسنیہ میں وسیع اراضی کے قطاعت بھی تھے۔ اس کے علاوہ آپ کی بیویاں اور بہت سے بچے بھی تھے۔ آپ علیہ السلام سے یہ سب کچھ چھن گیا۔ اور آپ کو سخت آزمائش سے دوچار کردیا گیا۔ آپ نے اس پر بھی اللہ کی رضا کے لیے صبر کیا اور دن  رات صبح و شام اللہ کا ذکر کرتے رہے۔  آزمائش کی مدت طویل ہوتی گئی۔ حتی کہ دوست یار ساتھ چھوڑ گئے۔ اور آپ سے دور دور رہنے لگے آپ سے ملنا جلنا چھوڑ دیا۔ اس وقت آپ کی خدمت کرنے کے لیے صرف آپ کی زوجہ محترمہ باقی رہ گئیں۔ انہوں نے آپ کے گزشتہ احسانات اور شفقت کو فراموش نہ کیا۔ چنانچہ وہ آپ کی خدمت میں حاضر ہوا کرتی تھیں اور آپ کی ضروریات پوری فرماتیں۔ حتی کہ قضائے حاجت میں بھی مدد دیتیں۔ آہستہ آہستہ انکا مال ختم ہوگیا۔ وہ آپ کی غذا اور دوا کا بندوبست کرنے کے لیے اجرت پر دوسروں کے کام کرنے لگیں۔ انہوں نے مال اور اولاد سے محرومی پر بھی صبر کرلیا۔ اور خاوند پر آنے والی مصیبت کو

786 ya puri BismiAllah

السلام علیکم کیا بسم اللہ کے لئے 786 استعمال کیا جا سکتاہے؟ جواب: پہلی بات یہ کہ یہ طریقہ ہم کو قرآن و سنت سے کہیں بھی نہیں ملتا بلکہ اس کی کڑیاں کہیں اور جاکر ملتی ہیں مثلا ہندو مت، مجوسی اور یہودیت میں۔۔ اسلام کا اس سے کوئی واسطہ نہیں ہےاور ہم لوگ ہیں کہ بلا سوچے سمجھے جس نے جو بات کر دی اُس کی تقلید شروع کر دی اور میں آپ سے درخواست کرتا ہوں کہ آپ میری باتوں کی بھی تحقیق کیجیئے گا۔ اور اگر میں  غلط ہوا تو ان شا اللہ اپنی اصلاح کروں گا۔ بعض لوگ کہتے ہیں ہم اس لیے ایسا لکھتے ہیں کہ کہیں بسم اللہ کی بے ادبی نہ ہو جائے۔ میرا ان لوگوں سے پہلا سوال یہ ہے کہ بسم اللہ کے ادب کا لحاض نبی علیہ السلام اور صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سے زیادہ کوئی کر سکتا ہے؟ بلکل نہیں کر سکتا تو آپ علیہ السلام نے جب غیر مسلموں کو دعوتی خط لکھے تو آپ علیہ السلام نے پوری بسم اللہ ہی لکھی تھی نہ کہ آدھی اور نہ ہی اس کی جگہ کوئی اور الفاظ استعمال کیے تو ہمارے لیےسب سے بہترین طریقہ نبی علیہ السلام کی زندگی ہے نہ کہ آج کے کسی بندے کا فہم یا بات، تو آج بھی ہم جب بھی کوئی تحریر لکھیں گے تو وہ بسم اللہ

Betian Jannat ki zamin

بیٹیاں ،بہنیں جنت کی ضامن حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:  "جو لڑکیوں کے بارے میں آزمایا جائے اور ان کے ساتھ اچھا برتاؤ کرے تو وہ لڑکیاں ان کے لئے جہنم کی آگ سے ڈھال بن جائیں گی" (مسلم)  حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ محسن انسانیت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "جس شخص کے یہاں بچی پیدا ہوئی اور اس نے جاہلیت کے طریقے پر زند ہ درگور نہیں کیا اور نہ اس کو حقیر و ذلیل سمجھا اور نہ لڑکوں کو اس کے مقابلے میں ترجیح دی تو اللہ تعالیٰ اسی شخص کو جنت میں داخل فرمائے گا" (ابوداؤد) حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہ حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی نقل کرتے ہیں کہ "جس شخص نے 3 لڑکیوں یا 3 بہنوں کی سرپرستی کی اور ان کے ساتھ شفقت و محبت کا معاملہ کیا یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ انہیں بے نیاز کردے تو ایسے شخص کے لئے اللہ تعالیٰ جنت واجب کر دیتا ہے"  اس پر کسی نے دریافت کیا کہ اگر 2 ہی ہوں تو آپ نے فرمایا:  "2 لڑکیوں کی سرپرستی پر بھی یہی ثواب ملے گا &q

Main motabar me mutmaeen

میں معتبر ، میں مطمئن میں اپنی قسمت پہ نازاں فرحاں ہے میرے مقدر کا اوج یارو میں شکر کے سجدے ادا کروں کہ میرے سینے میں اتاری رب نے صداۓ حق الله اکبر ، الله اکبر  

Imam Malik bin anus(R.A)

مدینہ طیبہ کے مشہورامام سیدنا امام مالک بن أنس رحمہ اللہ علیہ ایک دفعہ مسجد میں داخل ہوئے اور تحیة المسجد کی دو رکعت پڑھے بغیر ہی بیٹھ گے - تو ایک بچے نے غصے سے کہا " اٹھیے اور دو رکعت پڑھ کر بیٹھیے "  سیدنا امام مالک رحمہ اللہ اٹھے اور دو رکعت پڑھ کر بیٹھ گئے تو بعض شریر لوگوں نے کہا کہ آپ اتنے بڑے امام ہو کر ایک بچے کی بات مان رہے ہیں- تو انہوں نے فرمایا : میں اس بات سے ڈرتا ہو کہ کہیں میرا شمار  ان لوگوں میں نہ ہو جائے جن کے متعلق اللہ رب العزت نے فرمایا : (وَإذَا قِيلَ لَهُمُ ارْكَعُوا لاَ يَرْكَعُونَ) " جب ان سے کہا جاتا ہے کہ رکوع ( نماز ادا ) کرو تو وہ نہیں کرتے " اللہ أکبر ، تو کہاں آج وہ لوگ جن کی گردنیں حق کی آواز کی سن کر تکبر سے اکٹر جاتی ہے – !! ؟؟ ہاں وہ تھیں وہ پاکباز ہستیاں جنہوں نے حق کی آواز پر اپنی گردن جھکائی تو لوگ آج تک ان کے علم کے سامنے جھکے ہوئے ہیں- اللہ ان پر کروڑوں رحمتیں فرمائے اور ہمیں ان کے نقش قدم پر چلنے کی توفیق عطا فرمائے -

La deen

یہاں پہ حضرت علی کرم اللہ وجہہُ کی وہ حکایت یاد آتی ہے۔۔۔ ایک لا دین شخص حاضر ہوا، کہنے لگا۔ “یا علی ابن ابو طالب! میں اللہ کو واحدہ لا شریک نہیں مانتا۔۔۔ جبکہ آپ رضی اللہ تعالی عنہہ مانتے ہیں۔ اب یہ آپ رضی اللہ تعالی عنہہ یہ بتائیے کہ مجھ اور آپ رضی اللہ تعالی عنہہ میں کیا فرق ہے۔۔۔ کھانا، پینا، پہننا آپ رضی اللہ تعالی عنہہ کے ساتھ بھی لگا ہوا ہے اور میرے ساتھ بھی۔۔۔میں بھی خوش ہوں، آپ رضی اللہ ت عالی عنہہ بھی۔۔۔ پھر مجھے آپ رضی اللہ تعالی عنہہ کے اللہ کو ماننے یا کلمہ پڑھنے کی کوئی وجہ دکھائی نہیں دیتی؟” آپ رضی اللہ تعالی عنہہ مسکرا دیئے بڑی نرمی سے فرمایا۔ “فرض کرو کہ میدان حشر بپا ہے۔۔۔ خدا اور اس کی خدائی وہاں پہ موجود ہے۔ نہ ماننے والوں کو جہنم میں اور ماننے والوں کو جنت میں داخل کیا جا رہا ہے، اب تم صرف ہاں اور ناں میں جواب دو۔۔۔ وہاں گھاٹے میں تم یا میں۔۔۔؟ وہ بلا تامل بولا۔ “یقیناً میں گھاٹے میں ہوں کہ اللہ کو نہیں مانتا۔۔۔” اب آپ رضی اللہ تعالی عنہہ پھر فرمانے لگے۔ “اب فرض کرو کہ بقول تمہارے کہ اللہ کا وجود نہیں۔۔۔ تو پھر کیا صورت ہوئی۔۔۔ یعنی کوئی نہ تم

Hazrat molana sayyad azghar hussain(R.A)

حضرت مولانا سید اصغر حسین رحمتہ اللہ علیہ جو ”حضرت میاں صاحب“ کے نام سے مشہور تھے، بڑے عجیب و غریب بزرگ تھے۔ ان کی باتیں سن کر صحابہ کرام رضی اللہ تعالیٰ عنہم اجمعین کے زمانے کی یاد تازہ ہوجاتی ہے۔ حضرت مفتی محمد شفیع صاحب رحمتہ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ: ایک مرتبہ میں ان کی خدمت میں گیا۔ انہوں نے فرمایا: ” کھانے کا وقت ہے، آؤ کھانا کھالو۔“ میں ان کے ساتھ کھانا کھانے بیٹھ گیا جب کھانے سے فارغ ہوئے ت و میں نے دسترخوان کو لپیٹنا شروع کیا تاکہ میں جاکر دسترخوان جھاڑوں تو حضرت میاں صاحب نے میرا ہاتھ پکڑ لیا اور فرمایا: ” کیا کر رہے ہو؟“ ۔ میں نے کہا: ”حضرت دسترخوان جھاڑنے جارہا ہوں۔“ حضرت میاں صاحب نے پوچھا: ”دسترخوان جھاڑنا آتا ہے؟ “ میں نے کہا: ”حضرت ! دسترخوان جھاڑنا کون سا فن یا علم ہے جس کے لئے باقاعدہ تعلیم کی ضرورت ہو، باہر جا کر جھاڑ دوں گا۔“ حضرت میاں صاحب نے فرمایا: ”اسی لئے تو میں نے تم سے پوچھا تھا کہ دسترخوان جھاڑنا آتا ہے یا نہیں؟ معلوم ہوا کہ تمھیں دسترخوان جھاڑنا نہیں آتا!۔“ میں نے کہا: ” پھر آپ سکھا دیں۔ “ فرمایا: ” ہاں! دسترخوان جھاڑنا بھی ایک فن ہے۔“

Lailatul qadar ki alamat

لیلۃ القدر کی علامات اور نشانیاں پہلی علامت :  صحیح مسلم شریف میں ابی بن کعب رضي اللہ تعالی عنہ سے ثابت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے بتایا کہ لیلۃ القدر کی علامات میں یہ بھی ہے کہ اس صبح سورج طلوع ہو تو اس میں تمازت نہيں ہوتی ۔ صحیح مسلم حدیث نمبر ( 762 ) ۔ دوسری علامت : صحیح ابن خزیمہ اورمسند طیالسی میں صحیح سند کےساتھ مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :  ( لیلۃ القدر معتدل نہ توگرم  اورنہ ہی سرد ہوتی ہے ، اس دن صبح سورج کمزور اورسرخ طلوع ہوتا ) یعنی تمازت نہیں ہوتی ۔ صحیح ابن خزيمہ حدیث نمبر ( 2912 ) مسند الطیالسی ۔ تیسری علامت :  امام طبرانی نے حسن سند کے ساتھ واثلہ بن اسقع رضی اللہ تعالی عنہ سے حدیث بیان کی ہے نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :  ( لیلۃ القدر روشن رات ہوتی ہے نہ توگرم اورنہ ہی سرد ہوتی اوراس میں کوئي ستارہ نہيں پھینکا جاتا ، یعنی شہاب ثاقب نہيں گرتا ) اسے طبرانی کبیر میں روایت کیا گيا ہے ، دیکھیں مجمع الزوائد ( 3 / 179 ) مسند احمد ۔

Ghussa ke aitbar se insanon ki qismain

غصہ کے اعتبار سے انسانوں کی چار قسمیں: ٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭ ٭٭٭٭٭٭ غصہ کے اعتبار سے انسانوں کی چار قسمیں ہیں۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے کہ: 1۔ کچھ لوگوں کو جلدی غصہ آتا ہے اور جلدی زائل ہوجاتا ہے۔۔۔ یہ لوگ نہ قابلِ تعریف ہیں، نہ قابلِ مذمت۔ 2۔ کچھ لوگوں کو دیر سے غصہ آتا ہے اور دیر سے زائل ہوجاتا ہے۔۔۔ یہ بھی نہ قابلِ تعریف، نہ قابلِ مذمت۔ 3۔ تم میں بہترین وہ لوگ ہیں جن ک و دیر سے غصہ آتا ہے اور جلدی زائل ہوجاتا ہے۔ رب کریم! ہمیں بہترین انسان بنا دے۔آمین۔ 4۔ اور تم میں بدترین وہ لوگ ہیں جن کو جلدی غصہ آتا ہے، اور دیر سے زائل ہوتا ہے۔ (مشکٰوۃ شریف ص۔437 )

Maskeen

ﺍﻟﻠﮧ ﮐﻦ ﮐﻮ ﺍﭘﻨﮯ ﻗﺮﯾﺐ ﮐﺮﮮ ﮔﺎ ؟ ﺍﻭﺭ ﮐﻮﻥ ﭼﺎﻟﯿﺲ ﺳﺎﻝ ﭘﮩﻠﮯ ﺟﻨﺖ ﻣﯿﮟ ﺟﺎﺋﮯ ﮔﺎ ؟ ﺭﺳﻮﻝ ﺻﻠﯽ ﺍﻟﻠﮧ ﻋﻠﯿﮧ ﻭﺳﻠﻢ ﺍﻥ ﺍﻟﻔﺎﻅ ﮐﮯ ﺳﺎﺗﮫ ﺩﻋﺎ ﮐﯿﺎ ﮐﺮﺗﮯ ﺗﮭﮯ ، ﺍﮮ ﺍﻟﻠﮧ ! ﻣﺠﮭﮯ ﻣﺴﮑﯿﻦ ﺯﻧﺪﮦ ﺭﮐﮫ ﺍﻭﺭ ﻣﺠﮭﮯ ﻣﺴﮑﯿﻦ ﻓﻮﺕ ﮐﺮ ﺍﻭﺭ )ﻗﯿﺎﻣﺖ ﮐﮯ ﺩﻥ ( ﻣﺠﮭﮯ ﻣﺴﮑﯿﻨﻮﮞ ﮐﯽ ﺟﻤﺎﻋﺖ ﻣﯿﮟ ﺍﭨﮭﺎ - ﺳﯿﺪﮦ ﻋﺎﺋﺸﮧ ﺭﺽ ﻧﮯ ﺳﻮﺍﻝ ﮐﯿﺎ ﮐﮧ ﺍﮮ ﺍﻟﻠﮧ ﮐﮯ ﺭﺳﻮﻝ ! ﯾﮧ ﮐﺲ ﻟﺌﮯ ؟ ﺁﭖ ﺻﻠﯽ ﺍﻟﻠﮧ ﻋﻠﯿﮧ ﻭﺳﻠﻢ ﻧﮯ ﻓﺮﻣﺎﯾﺎ ! ﯾﮧ ﺍﺱ ﻟﺌﮯ ﮐﮧ ﻣﺴﮑﯿﻦ ﻣﺎﻟﺪﺍﺭﻭﮞ ﺳﮯ ﭼﺎﻟﯿﺲ ﺳﺎﻝ ﭘﮩﻠﮯ ﺟﻨﺖ ﻣﯿﮟ ﺩﺍﺧﻞ ﮨﻮﮞ ﮔﮯ ، ﺍﮮ ﻋﺎﺋﺸﮧ ! ﺗﻮ ﻣﺴﮑﯿﻦ ﮐﻮ ﺧﺎﻟﯽ ﻧﮧ ﻟﻮﭨﺎ ﺍﮔﺮﭼﮧ ﮐﮭﺠﻮﺭ ﮐﺎ ﺍﯾﮏ ﺣﺼﮧ ﮨﯽ ﺩﮮ ﺩﮮ ،، ﻋﺎﺋﺸﮧ ﺗﻮ ﻣﺴﮑﯿﻨﻮﮞ ﺳﮯ ﻣﺤﺒﺖ ﮐﺮ ﺍﻭﺭ ﺍﻧﮩﯿﮟ ﺍﭘﻨﮯ ﻗﺮﯾﺐ ﮐﺮ ، ﺑﮯ ﺷﮏ ﻗﯿﺎﻣﺖ ﮐﮯ ﺩﻥ ﺍﻟﻠﮧ ﺗﻌﺎﻟﯽٰ ﺗﺠﮭﮯ ﺍﭘﻨﮯ ﻗﺮﯾﺐ ﮐﺮﮮ ﮔﺎ - **ﺑﯿﮩﻘﯽ ﺷﺐ ﺍﻻ ﺍﯾﻤﺎﻥ #١٠٥٠٧ ، ﺍﻻ ﺣﺎ ﺩﯾﺚ ﺍﻟﺼﺤﯿﺤﮧ # ٢١٨/٢/

Dua

روزانہ اور خاص طور پر جمعہ کے دن ہر وقت ہر گھڑی اپنے لئے اور سب کے لئے اچھی اچھی دعائیں مانگا کرو کیونکہ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ جمعہ میں ایک گھڑی ایسی ہوتی ہے کہ مسلمان اس گھڑی میں اللہ تعالیٰ سے جو بھلائی بھی مانگے گا اللہ تعالیٰ اسے عطا فرما دیں گے اور وہ گھڑی بہت تھوڑی دیر رہتی ہے صحیح مسلم:جلد اول:حدیث نمبر